اسلام آباد(یوپی آئی) وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے قرض دینے کے لیے ناقابل قبول شرط رکھی تو معاہدہ نہیں کریں گے، پاکستان نے آج تک آئی ایم ایف سے قرض کے 18 معاہدے کیے، جن میں سے 7 فوجی حکومتوں اور باقی پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ادوار میں ہوئے، ہمارا جاری کھاتوں کا خسارہ ہر ماہ 2 ارب ڈالر جا رہا ہے، زر مبادلہ کے ذخائر گرتے جارہے ہیں، ستمبر 2018 میں زرمبادلہ کے ذخائر 8 ارب 40کروڑ ڈالر پر آگئے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں
بڑھنے سے تجارتی خسارہ بڑھا ، ایران پر پابندیاں درآمدات میں اضافے کا باعث بنیں، ایسی صورت حال میں کسی نہ کسی سے بیل آوٹ ناگزیر تھا، ہم نے آئی ایم ایف سے بات چیت میں تاخیر نہیں کی، اس معاملے پر سب سے مشاورت کرنی ہوتی ہے، آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کی بات عمران خان نے کی ہو گی میں نے نہیں بات کی۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا جس میں ان کے الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا پر پرانے بیانات دکھائے گئے جن میں انہوں نے آئی ایم ایف اور دیگر ذرائع سے بیل آوٹ پیکیج کی حمایت کی تھی۔وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ میں نے کبھی آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کی بات نہیں کی۔وفاقی وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے 18 دفعہ آئی ایم ایف سے معاہدے کیے ہیں لیکن جو باتیں ہوئیں اس سے ایسا لگ رہا ہے کہ شاید ہم نے آئی ایم ایف کے پاس جاکر کوئی انوکھا کام کیا ہے۔ایک سوال پر وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ن)اورفوجی حکومتوں نے آئی ایم ایف سے رابطے کیے۔وفاقی وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ میرے بارے میں سینیٹر میاں رضا ربانی اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا تھا کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ کل رات ہی واپس آیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل کہ صحافی سوال کریں
میں ایک وڈیو دکھاتا ہوں۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ میں وہ تقریر ڈھونڈ رہا ہوں جس میں، میں نے کہا ہو کہ آئی ایم ایف نہیں جاؤں گا، عمران خان نے کسی وقت ضرور کہا ہوگا کہ آئی ایم ایف میں نہیں جائیں گے، مگر اس الیکشن کے تناظر میں میں نے کبھی یہ نہیں کہا، ان کا کہنا تھا کہ الیکشن سے پہلے مئی،جون اور جولائی تین ماہ مسلسل کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ رہا ہے،مشاورت کے بعد آئی ایم ایف کے پاس گئے ہیں اور ہم نے کبھی دعوی نہیں کیا کہ بیل آؤٹ کیلئے نہیں جائیں گے، آئی ایم ایف کے پاس
جانے کے بیان کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں 600 پوائنٹ اضافہ ہوا ہے۔اسد عمر نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے سے پہلے دوست ممالک کے پاس گئے، سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات نے کوئی ناقابل قبول شرائط نہیں رکھیں، آئی ایم ایف نے پیکیج کے لیے قومی سلامتی سمیت اگر کوئی بھی ناقابل قبول شرائط سامنے رکھی تو سمجھوتہ نہیں کریں گے، آئی ایم ایف کے پاس جانے کا چینی قرضوں سے کوئی تعلق نہیں، امریکی دفتر خارجہ کا آئی ایم ایف کے پاس جانے کا ذمہ دار
چینی قرضوں کو قرار دینا سو فیصد غلط ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی بنیادی وجہ کرنٹ اکانٹ اور تجارتی خسارہ ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے تجارتی خسارہ بڑھا، امریکا کی ایران پر پابندیوں کے اثرات پاکستان پر بھی پڑ رہے ہیں، عالمی منڈی میں بے یقینی صورتحال ہے، تیل مہنگا ہونے سے پاکستان کا تجارتی توازن متاثر ہوا اور آگے بھی خطرات نظر آرہے ہیں ، روپے کی قدر میں کمی اسٹیٹ بینک نے کی ہے، دیگر ممالک نے اپنی کرنسی کی قدر میں ہم سے بھی زیادہ کمی کی ہے۔