اسلام آباد(آئی این پی) حکومت کی جانب سے 50لاکھ گھروں کا منصوبہ ماہرین معیشت نے قابل عمل قرار دے دیا ،خزانہ خالی تنخواہوں کیلئے رقوم نہیں سیمنٹ سریا سمیت تعمیراتی میٹریل کی قیمتوں میں اضافہ نے منصوبے کو ہوئی قلعہ بنا دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے50لاکھ مکانوں کی تعمیر کے منصوبے کااعلان توکردیا، جسے ماہرین نے خیالی پلاؤ قرادے دیا ۔ مایرین کے مطابق ملکی خزانہ اوردستیاب وسائل کودیکھیں تویہ ہوائی قلعے بنانے جیسی بات لگتی ہے۔ماہرین کے مطابق سرکاری اندازوں کے مطابق سالانہ 10 لاکھ گھروں کی تعمیر کی مجموعی لاگت 48 کھرب روپے سے زائد ہے، جو قرض لے کر پوری کی جائے گی، لیکن قرض کون دے گا اور کن شرائط پر دے گا اس بارے میں مکمل خاموشی ہے۔زمینی صورتحال یہ ہے کہ پاکستانی بینکوں کے پاس 50 لاکھ مکان تعمیر کرنے کے لئے سرمایہ نہیں ہے، بینک دوسرے تمام شعبوں اور صنعتوں کو قرض دینا بند کر یں اور صرف اس منصوبے کو قرض دینا شروع کر دیں تو بھی ایک سال میں 13 کھرب روپے سے زائد کا قرض نہیں دے سکتے، گھروں کی تعمیر کے لیے سیمنٹ، سریا، اینٹیں اور دوسرا تعمیراتی سامان بھی چاہیے، سال میں دس لاکھ گھروں کی تعمیر کے لیے کم سے کم بھی دو کروڑ ٹن سیمنٹ درکار ہے۔ پاکستان کی سیمنٹ انڈسٹری مجموعی طور پر معمول کی ضروریات پوری کرنے اور برآمدات مکمل بند کر کے بھی سال میں صرف 82 لاکھ ٹن سیمنٹ ہی فراہم کر سکتی ہے، اس سے زیادی پیداواری گنجائش نہیں، یہی صورتحال اینٹوں، سریے اور دوسرے تعمیراتی سامان کی ہے۔