اسلام آباد(آئی این پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کم ترقی یافتہ علاقوں کے مسائل کی مجلس قائمہ کو ایف آئی اے کے حکام نے بتایا کہ 35 بلین روپے کے غیر قانونی بے نامی اکانٹس اور بینک کی نشاندہی ہو گئی ہے اوراس میں ملوث ایک بینک کا سربراہ اور دوسرے افسران پکڑے گئے ہیں تفصیلات کے مطابق چینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی عثمان کاکڑ کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اجلاس میں سردار اعظم خان موسی خیل ،راحیلہ مگسی ، گیان چند ،
فدا محمد خان ، حاجی مومن خان آفریدی ، کلثوم پروین کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ ، اور متعلقہ حکام نے شرکت کی ۔ ایف آئی اے حکام نے اجلاس کو بتایا کہ معاملہ سپریم کورٹ کے حکم پر ایف آئی اے کی ایک آزادانہ جائنٹ ایکشن کمیٹی بنائی گئی جو بنکوں میں بے نامی اکاونٹس کی چھین بین کر رہی ہے اپنی رپورٹس وہ سپریم کورٹ میں جمع کرا رہی ہے محکمانہ رپورٹ بھی نہیں بھیجی جا رہی حکام کے مطابق ایک شخص کے اکانٹ میں پانچ کروڑ روپے آئے تھے وہ 25 ہزار روپے تنخواہ لیتا ہے جبکہ حراست میں بینک افسر کہ رہے ہیں ہمیں اوپر سے حکم تھا ایف آئی اے حکام کے مطابق ،مختلف لوگوں کے کھاتوں میں بھاری رقوم جمع ہو رہی ہیں جو بے نامی ہیں اس میں بنک عملہ ملوث ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ بینک کو بند کیوں نہیں کیا گیا انہوں نے کہا جب بینک نے جرم کیا ہے تو سزا بھی بینک کو ملنی چاہیئے۔ سردار اعظم خان موسی خیل نے کہاکہ ایف آئی اے سہولت کاروں کے ساتھ نہ ملے تو خرابی نہیں پیدا ہو سکتی انہوں نے وزارت داؒ ہ سے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ اس وقت بلوچستان میں ایف آئی اے کے کل کتنے اسٹیشن ہیں تین سال میں کتنے سمگلر اس نے پکڑے ۃیں ۔ جس پر حکام نے جواب دیا کہ 2016میں 65انسانی اسمگلر پکڑے ہیں ۔ ہمیں بین الالقاومی قوانین کا احترام کرنا ہوگا۔ ایک ملک نے بتایا کہ پاکستان کے 30ہزار غیرقانونی باشندے ہمارے پاس ہیں یہ ملک دنیا کا مضبوط ترین ملک ہے ہم کہتے ہیں ان ممالک سے قانونی طریقے سے ہجرت کا راستہ کھولیں تاکہ لوگ روز گار کیلئے جا سکیں ۔ غیر قانی طریقے سے جانیوالوں کے ساتھ
انسانیت سوز سلوک روا رکھا جاتاہے۔ جس پر چئیرمین کمیٹی عثمان کا کر نے کہاکہ ہمارے حکمران ذہنی غلام ہیں ہمارے ملک میں کسی دوسرے ملکوں سے مزدوری کے لئے نہیں جاتا یہاں حکمرانی کے لئے آتے ہیں انہوں نے کہاکہ کہ اسلام آباد ائیرپورٹ سے راؤ انوار جا رہاہے مگر اسے گرفتار نہیں کیا جاتااگر اس کی جگہ کوئی اور ہوتا تو اسے گرفتار کر لیا جاتا۔ اور فون آجاتا اس کو پکڑو ایک بندے نے 444قتل کیے اس کو باحفاظت پہنچایا جاتاہے۔ جو جرائم پیشہ کی کی مدد کرتے ہیں ان کا محاسبہ ہونا چاہیے ۔
جس پر ایف آئی حکام نے بتایا اس وقت اسے گرفتار کرنے کے احکامات نہیں تھے ۔ اجلاس نے لاپتہ افراد اور عدالت کے حکم کے باوجود ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نام نہ نکالنے کے معاملے کا بھی جائزہ لیا اور عدالت سے کلیر کئے جانیوالوں کے نام ای سی ایل سے نکالنے کی سفارش کی قائمہ کمیٹی نے بلوچستان ،مالا کنڈ ،باجوڑاور طور خم میں وردی کے بغیرافراد کا لوگوں کی تلاشی لینے اور ان سے غیر ملکی کرنسی برآمد ہونے پر ان کو ہراساں کرکے رشوت وصول کرنے پر بھی غور کیا وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ الف آئی اے کو بغیر یونیفارم کسی کو گرفتار کرنے کی اجازت نہیں ہے اجلاس نے کم ترقی یافتہ علاقوں کے لوگوں کی ایف آئی اے میں بھرتی پر غور آئندہ اجلاس تک مؤخرکرتے ہوئے ان علاقوں میں تعینات ملازمین کی تعداد ان کے شناختی کارڈ ادر ڈومیسائل سمیت تفصیلات طلب لرلیں۔