کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت سندھ نے پورے صوبے میں قائم ’’ناقابل فعال‘‘ 15ہزار سرکاری سکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جبکہ صوبے میں مجموعی انرولمنٹ کا 80فیصد بوجھ برداشت کرنے والے 5ہزار سرکاری سکولوں کو آنے والے دو ماہ میں تمام سہولیات سے آراستہ کر کے انہیں ماڈل سکول کے طور پر پیش کرنے کا پلان بھی تیا ر کیا گیا ہے ۔ صوبائی وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سندھ کے نصاب میں اس بار تبدیلی کر کے اسے عصر حاضرا ور ملکی تقاضوں کے مطابق تیا ر کیا جارہا ہے ۔ جمہوریت کیخلاف شامل مواد سے متعلق انہیں نکالنے کیلئے کیمبرج جبکہ تعلیمی بورڈز محکمے کے حوالے کرنے کیلئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو خط لکھ رہے ہیں ۔ نجی اسکولوں کی شکایات کے خلاف وہ خودجلد بااثرنجی تعلیمی اداروں کادورہ شروع کررہے ہیں۔وزیرتعلیم نے بتایاکہ سندھ میں سرکاری اسکولوں کی حالت زاراورتعلیم کے گرتے ہوئے معیارکوسنبھالنے کے لیے ایک ’’ایکشن پلان‘‘تیارکیاگیاہے ۔جبکہ اس موقعے پر بتانا تھا کہ حکومت سندھ نے فیصلہ کیا ہے کہ پورے صوبے میں ناقابل فعال 15ہزار سرکاری سکولوں کو بند کیا جائے گا اور 80فیصد بوجھ برداشت کرنیوالے 5ہزار سکولوں کو آئندہ دو ماہ کے اندر دوبار تیار کر کے انہیں ماڈل سکول کے طور پر پیش کیا جائے گا۔ ان سکولوں میں پینے کا صاف پانی ، بجلی ، چاردیواری اور بیت الخلاسمیت دیگر سہولیات شامل ہیں ۔