اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) شہباز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی، مریم اورنگزیب اور عظمیٰ بخاری کی زیر لب مسکرانے کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔ تفصیلات کے مطابق نیب نے آج شہباز شریف کو آشیانہ ہائوسنگ سکینڈل کیس میں احتساب عدالت میں پیش کیا ۔ احتساب عدالت نے نیب کو شہباز شریف کا 10روزہ ریمانڈ دیدیا ہے۔ شہباز شریف کی احتساب عدالت پیشی کے موقع پر لیگی کارکنان
اور رہنمائوں کی بڑی تعداد احتساب عدالت کے باہر جمع تھی اور شدید نعرے بازی کی جاتی رہی۔ ایسے میں مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب اور ن لیگ کی رہنما عظمیٰ بخاری بھی وہیں موجود تھیں اور زیر لب مسکراتی رہیں۔ دونوں کے زیر لب مسکرانے کی ویڈیو منظر عام پر آگئی ہے۔ ترجمان مسلم لیگ ن کے مریم اورنگزیب کے مُسکرانے پرمسلم لیگ ن کے کچھ حمایتوں نے ان کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا اور کہا کہ مریم اورنگزیب اور عظمیٰ بخاری کو اس موقع پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئیے تھا،پارٹی اس وقت ایک نازک دور سے گزر رہی ہے ، پارٹی صدر کی احتساب عدالت پیشی کے موقع پر خواتین رہنماؤں کا مُسکرانا اور غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا افسوسناک ہےجبکہ سوشل میڈیا صارفین نےسوال اُٹھایا کہ شہباز شریف کی گرفتاری اور ان کی احتساب عدالت میں پیشی میں ایسی کیا بات ہے کہ مریم اورنگزیب اور عظمیٰ بخاری مُسکرائے بغیر نہ رہ سکیں۔واضح رہے کہ نیب نے سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کو احتساب عدالت میں پیش کرنے کے موقع پر سکیورٹی کے پیش نظر اور کارکنوں کی مزاحمت سے بچنے کیلئے دو بکتر گاڑیوں کا استعمال کیا ، پرجوش کارکنوں نے مرکزی دروازے سے داخل ہونے کیلئے آنے والی بکتر بند گاڑی کو روک لیا اور نعرے بازی کرتے رہے ، کارکن گاڑی کی چھت اوربونٹ پر چڑھ گئے جنہیں لاٹھی چارج کر کے نیچے اتارنا پڑا ۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف کو نیب کے دفتر سے احتساب عدالت لانے کیلئے نیب حکام کی جانب سے سکیورٹی کے پیش نظر اور کارکنوں کی متوقع مزاحمت سے بچنے کیلئے پیشگی حکمت عملی طے کی گئی اور نیب دفتر سے انتہائی سخت سکیورٹی میں دو بکتر بند گاڑیاں روانہ کی گئیں ۔پولیس کے علاوہ ایمبولیس اور فائر بریگیڈ کی گاڑیاں بھی دونوں بکتر بند گاڑیوں کے
ہمراہ رہیں ۔کارکنوں کی ایک بڑی تعداد صبح سویرے ہی نیب عدالت میں داخلے کیلئے استعمال ہونے والے معمول کے راستے پر اکٹھے ہو گئے اوراپنی قیادت کے حق میں اور حکومت کے خلاف نعرے لگاتے رہے ۔جیسی ہی ایک بکتر بند گاڑی وہاں پہنچی تو کارکنوں نے اس کے گرد گھیرا ڈال لیا اورانتہائی پرجوش انداز میں میاں تیرے جانثار بے شمار بے شمار ، ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانے ،
میاں صاحب آئی لو یو ،دیکھو دیکھو کون آیا شیر آیا شیر اور حکومت کے خلاف نعرے لگاتے رہے ۔اس دوران پولیس اہلکار کارکنوں کو پیچھے ہٹانے کی کوشش کرتے رہے لیکن ناکام رہے ۔ اسی دوران خواجہ عمران نذیر سمیت کئی کارکن بکتر بند گاڑی کی چھت اور بونٹ پر چڑھ گئے اور نعرے بازی کرتے رہے ۔اس دوران کئی خواتین کارکنان بھی گاڑی کے پائیدانوں پر چڑھ گئیں
اور نعرے لگاتی رہیں۔ کارکنوں کے رش کی وجہ سے ڈرائیور کے لئے گاڑی کو آگے بڑھانا مشکل ہو گیا جس پر پولیس اہلکاروں کی جانب سے کارکنوں کو زبردستی پیچھے ہٹایا گیا اور چھت پر موجود کارکنوں کو نیچے اتارنے کیلئے لاٹھی چارج کیا گیا ۔ مرکزی دروازے کے پاس پہنچنے پر کچھ کارکن دوبارہ گاڑی کی چھت پر چڑھ گئے اور اندر داخل ہونے میںکامیاب ہوگئے ۔ نیب کی حکمت عملی کے مطابق شہباز شریف کو ججز کی آمد اور روانگی کیلئے استعمال ہونے والے عقبی گیٹ سے اندر لایا گیا تاہم یہاں کارکنوں کی تعداد نہ ہونے برابر تھی جس کی وجہ سے پولیس کو زیادہ مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔