لاہور( این این آئی)احتساب عدالت نے آشیانہ ہائوسنگ سکینڈل میں گرفتار سابق وزیر اعلیٰ ، مسلم لیگ (ن) کے صدر اورقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف محمد شہبازشریف کو 10روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا ،شہباز شریف کو 16اکتوبر کو دوبارہ احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا ۔ آشیانہ ہائوسنگ سکینڈل میں گرفتار سابق وزیرا علیٰ ،مسلم لیگ (ن) کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف
محمد شہباز شریف کو انتہائی سخت سکیورٹی حصار میں نیب دفتر سے جوڈیشل کمپلیکس میں واقع نیب عدالت میں پیش کیا گیا ۔ مسلم لیگ (ن) سے وابستگی رکھنے والے وکلاء ، رہنمائوں اور کارکنوں کی بڑی تعداد میں جمع ہونے کی وجہ سے احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے عدالتی کارروائی کے باضابطہ آغاز سے قبل کمرہ عدالت کا جائزہ لیا اور بعد ازاں اپنے چیمبر میں واپس چلے گئے او ر وہیں پر سماعت کا فیصلہ کیا ۔ چیمبر میں شہباز شریف ، نیب پراسیکیوٹر ،شہباز شریف کے وکلاء اور عدالتی عملے کے سوا کسی کو اندر آنے کی اجازت نہیں تھی۔ اس دوران شہباز شریف کے وکلاء کی جانب سے چیمبر کی بجائے کمرہ عدالت میں سماعت پر اصرار کرتے ہوئے دلائل دینے سے انکار کر دیا گیا جس پر احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے عملے کو غیر متعلقہ افراد کو کمرہ عدالت سے باہر نکالنے کے احکامات جاری کئے اور بعد ازاں کمرہ عدالت میں جا کر سماعت کی ۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے دونوں صاحبزادے حمزہ شہباز اور سلمان شہباز شریف پارٹی کے مرکزی رہنما کمرہ عدالت میں موجود تھے۔نیب کی جانب سے پراسیکیوٹروارث علی جنجوعہ نے تفصیلات پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ شہباز شریف نے آشیانہ ہائوسنگ اسکیم میں مبینہ کرپشن کی جس سے قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچا۔مزید تفتیش کی ضرورت ہے اس لئے پندرہ روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے ۔ شہباز شریف کی جانب سے امجد پرویز ایڈووکیٹ، اعظم نذیر تارڑ اور فرہاد علی شاہ پر مشتمل تین رکنی پینل پیش ہوا
اور جسمانی ریمانڈ کی درخواست کو مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ کیس بے بنیاد اور جھوٹ پرمبنی ہے ۔ وکلاء کی جانب سے دلائل کے دوران شہباز شریف نے احتساب عدالت کے جج کے سامنے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا ، تمام الزامات بے بنیاد ہیں ،مجھے سیاسی طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے ہمیشہ ملک وقوم کی ترقی کے لیے کام کیا اور
لوٹنے والوں سے کروڑوں روپے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔میں نے نہ صرف پنجاب بلکہ پاکستان کی حالت بدلنے کی کوشش کی ۔خود کمیٹی بنا کر کرپشن کو رنگے ہاتھوں پکڑا لیکن اینٹی کرپشن والوںنے چھوڑ دیا ۔90کروڑ روپے وصول کر کے قومی خزانے میںجمع کرائے ۔ میںنے ایک دھیلے اور پائی کی کرپشن نہیں کی ، ترقیاتی کاموں میں قوم کی پائی پائی کو بچایا ، میں قوم کا خادم ہوں ۔ اس دوران
احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے شہباز شریف کو کہا کہ آپ اپنے وکلاء کو دلائل دینے دیں جس کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ۔احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے کچھ دیر بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے شہباز شریف کو دس روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے 16اکتوبر کو رپورٹ کے ہمراہ دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیدیا ۔جوڈیشل کمپلیکس کے احاطے میں موجود لیگی وکلاء ، کارکنوں کی
ایک بڑی تعداد پہلے ہی شہباز شریف کو لے جانے والی بکتر بند گاڑی کے گرد جمع ہو گئے اور جب اہلکار شہباز شریف کو لائے تو وکلاء اور کارکنوں نے میاں تیرے جانثار بے شمار بے شمار ، جیسے بھی حالات رہیں گے میاں تیرے ساتھ رہیں گے ، میاں صاحب آئی لو یو کے نعرے لگائے ۔ اس دوران شدید دھکم پیل ہوئی جس کی وجہ سے گاڑی میں سوار ہوتے ہوئے شہباز شریف بھی اپنا توازن کھو بیٹھےجبکہ سیکورٹی اہلکار
انہیں سہارا دیتے ہوئے دروازے تک لائے جہاں سے انہیں دروازے کا سہارا لے کر بکتر بند گاڑی میں سوار ہونا پڑا ۔واپسی کے موقع پربھی جوڈیشل کمپلیکس سے دو بکتر بند گاڑیاں سخت سکیورٹی میں باہر نکلیں ۔ ایک گاڑی کو اینٹی رائٹ فورس کے اہلکاروں نے اپنے حصار میں لئے رکھا اور کچھ اہلکار اہلکار گاڑی کی چھت کے اوپر بھی سوار تھے ۔اس دوران پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی جو کارکنوں کو ایک طرف رکھنے کی کوشش کرتی رہی ۔قبل ازیں شہبازشریف کو طبی معائنے کے بعد بکتربند گاڑی اور سخت سکیورٹی میں نیب آفس سے احتساب عدالت لایا گیا ۔