اسلام آباد( نیوز ڈیسک) سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز نے کہاہے کہ پشاور یونیورسٹی واقعہ کی تحقیقات کے لئے کمیٹی بنائی جا ئے گی ، فیسیں بالکل نہیں بڑھائی گئیں، پشاور یونیورسٹی کے ہاسٹل پر غیر قانونی طور پر لوگوں کا قبضہ تھا ، وہاں صرف70کمرے قانونی طور پر طلباء کے پاس ہیں ،جبکہ 630کمروں پر غیر قانونی قبضے ہیں۔جمعہ کو سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پشاور یونیورسٹی سمیت خیبر پختونخوا کی یونیورسٹیوں کو ماضی میں جس طریقے سے چلایا جاتا رہا وہ سب کے سامنے ہے۔ ہم نے صوبے میں ہائیر ایجوکیشن میں اصلاحات کیں اور یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو غیر سیاسی بنانے کے لئے ماہرین کی کمیٹی بنا کر ان کا انتخاب کیا،وائس چانسلر غیر جانبدار ہوگا تبھی وہ سسٹم کو ٹھیک کرسکتا ہے ہم نے وائس چانسلرز کے انتخاب کے لئے کڑا معیار رکھا، وائس چانسلر اب نئے آگئے ہیں پرانے وائس چانسلرز ایک خاص سیاسی جماعت سے وابستہ تھے۔ پشاور یونیورسٹی کے وائس چانسلر ایک قابل شخص ہیں۔ پشاور یونیورسٹی کے ہاسٹل پر غیر قانونی طور پر لوگوں کا قبضہ تھا ، وہاں صرف70کمرے قانونی طور پر طلباء کے پاس ہیں جبکہ 630کمروں پر غیر قانونی قبضے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اے این پی اور پیپلز پارٹی کے رہنما احتجاج کے دوران پشاور یونیورسٹی کیوں گئے تھے۔ انہوں نے معاملات کو ہوا دی اور امن و امان کا مسئلہ پیدا ہوا،ہم نوجوانوں کے مستقبل کے لئے کام کررہے ہیں کہیں بھی زیادتی ہوئی ہے تو ہم اس کی تحقیقات کریں گے، فیسیں بالکل نہیں بڑھائی گئیں اس معاملے کی تحقیقات کے لئے ایک کمیٹی بنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت وینٹی لیٹر پر ہے۔ گیس کی قیمتیں کئی سال نہیں بڑھائی گئیں وہ اصلاحات نہیں کی گئیں جو ان سیکٹرز میں ضروری تھیں،ہم نے عوام پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا۔ گیس کے 9 ملین صارفین ہیں اور 70فیصد صارفین کے لئے گیس کی قیمت میں معمولی اضافہ کیا ہے۔