لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس نے پنجاب پولیس کے مشہور ترین دو افسران عمر ورک اور سی سی پی او امین وینس کو معطل کرنے اور ان کے خلاف انکوائری کا حکم دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے اکبری اسٹور کی اراضی اونے پونے داموں فروخت کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے سابق ایس پی سی آئی اے عمر ورک مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شہر کے ہر بڑے تنازعے میں عمر ورک کا ہی نام کیوں آتا ہے؟ آپ ابھی تک میری ڈکیتی کا ملزم تو پکڑ نہیں سکے، مجھے معلوم ہے آپ کن وجوہات کی بنا پر اس مقام تک پہنچے۔ عمرورک نے عدالت کو بتایا کہ اکبری اسٹور میں سی سی پی او امین وینس کے کہنے پر مداخلت کی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لوگ کہتے ہیں عمر ورک بندے مار دیتا، جو پولیس وردی میں بندے مارتے ہیں ان کا حساب لینے کے لیے اللہ نے مجھے عہدہ دیا۔ عدالت نے سابق سی سی پی او امین وینس اور عمر ورک کے خلاف انکوائری کا حکم دیتے ہوئے دونوں کو انکوائری تک معطل کردیا۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ مالدار شخص مرا تو سارے مامے چاچے اور کزن بن کر مال کھانے کے لیے گدھ بن گئے کیا یہ انصاف ہو رہا ہے اس ملک میں جس کے ہاتھ جو آیا لوٹ کے کھا گیا۔عدالت نے اکبر سٹور کے شیئر ہولڈر سابق چیف انجینئر شوکت شاہین سمیت دیگر کے اثاثوں کا ریکارڈ طلب کرتےہوئے سماعت ملتوی کر دی۔دریں اثناچیف جسٹسں آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے پنجاب بھر کی پرائیویٹ یونیورسٹیوں سے متعلق ازخود نوٹس لے کر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو یونیورسٹیوں اور ملحقہ کالجز کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار
کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے لاہور رجسٹری میںیونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیا کے ملحقہ کالج کے طلبہ کو ڈگری نہ ملنے کے کیس کی سماعت کے دوران ازخود نوٹس لیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ لوگوں کے ساتھ فراڈ کر رہے ہیں جبکہ تعلیم کا بیڑا غرق کر دیا گیا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتایا جائے یہ یونیورسٹیاں کب سے کام کر رہی ہیں اور فیس کیا لیتی ہیں۔اس کے ساتھ ہی جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ خلاف قانون کیمپس کھولنے پر فوجداری مقدمات درج کیے جائیں گے اور میں دیکھوں گا کہ کون اب ان کی ضمانت لیتا ہے۔