اسلام آباد (آئی این پی)اسلام آباد پولیس نے کری روڈ پر قائم ایک ویئر ہاس سے مزید 12 قیمتی گاڑیاں برآمد کرلیں جو مبینہ طور پر قطر کے شاہی خاندان کے افراد کی ہیں۔اسلام آباد پولیس نے پہلے ویئر ہاس کے باہر سے 2 گاڑیاں بر آمد کر کے کسٹم حکام کے حوالے کیا جس کے بعد ازاں کسٹم ڈپارٹمنٹ کے حکام نے ویئر ہاس میں چھاپہ مار کر اس کے اندر سے بھی مزید 10 گاڑیاں بر آمد کیں۔
پولیس حکام نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ گاڑیاں مشکوک حالت میں بنی گالہ تھانے کی حدود میں کھڑی تھیں۔ پولیس نے دعوی کیا کہ ویئر ہاس کے منیجر عرفان صدیقی نے تصدیق کی ہے کہ یہ گاڑیاں قطر کے شاہی خاندان کے افراد کی ملکیت ہیں۔قبل ازیں چھاپے کے دوران سابق چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب)سیف الرحمن کے روات میں واقع ڈیری فارم سے قطری شاہی خاندان کی ملکیتی 21 نان کسٹم پیڈ گاڑیاں برآمد ہوئی تھیں۔یہ 21 گاڑیاں ان 50 گاڑیوں میں شامل ہیں جنہیں قطر کے شاہی خاندان کے افراد نے شکار کے لیے در آمد کیا تھا۔ دیگر گاڑیوں کے حوالے سے یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ گاڑیاں لاہور میں اہم شخصیات کے زیر استعمال رہیں۔واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے ان گاڑیوں کو 3 ماہ کے لیے در آمد کسٹم ڈیوٹی سے مستثنی قرار دیا گیا تھا تاہم کسٹم ڈپارٹمنٹ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ ان گاڑیوں کی مدت گزرنے کے بعد بھی کبھی ڈیوٹی ادا نہیں کی گئی اور نہ ہی انہیں واپس قطر بھیج دیا گیا۔اسلام آباد میں قطر کے سفارت خانے نے ڈیری فارم سے ملنے والی ان گاڑیوں کی ملکیت کے حوالے سے تصدیق کی تھی۔ذرائع کا کہنا تھا کہ کسٹمز ڈپارٹمنٹ کو شک ہے کہ قطر کے شاہی خاندان کے افراد کی یہ گاڑیاں شریف خاندان کے زیر استعمال ہیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ ان میں سے کم از کم ایک گاڑی مبینہ طور پر مریم نواز کے بیٹے جنید صفدر سے بر آمد ہوئی تھی۔گاڑیوں کو ضبط کیے جانے کے دوران مبینہ طور پر گرفتار ایک ڈرائیور نے دیگر گاڑیوں کے حوالے سے بھی معلومات دی تھی۔