لاہور ( این این آئی) سپریٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل نے صوبائی وزیرجیل خانہ جات زوار حسین وڑائچ کے اچانک دورے بارے رپورٹ ہوم ڈیپارٹمنٹ کو جمع کروادی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مجھے 27 ستمبرکی صبح 3 بج کر15 منٹ پرکنٹرول روم سے صوبائی وزیر زوار حسین وڑائچ کے اچانک دورے کی اطلاع ملی، جب میں جیل پہنچاتو ڈپٹی سپریٹنڈنٹ جوڈیشل محمدارشد اور ڈپٹی سپریٹنڈنٹ ظہیراحمد دروازے پرموجود تھے۔
مجھے بتایا گیا کہ صوبائی وزیرنے کسی بھی افسر اور ملازم کو جیل کے اندرجانے سے منع کیاہے۔ جیل کی ڈیوڑھی کی چابیاں منسٹرکے ساتھ آئے ہوئے سول کپڑوں میں ملبوس شخص کے حوالے کی ہے۔ صوبائی وزیرنے پاکستان پریزن رولز1978ء کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جیل ڈیوڑھی کی چابیاں دربان سے چھین کرایک سول شخص کے حوالے کردیں،صوبائی وزیرکے سٹاف کے ہتک آمیزرویے کی وجہ سے مجھے شرمندگی ہوئی اورمیں اپنے دفترمیں جاکربیٹھ گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ جیل ڈیوڑھی کی چابیاں ایک مشکوک شخص کے حوالے کرکے جیل سکیورٹی کو خطرے میں ڈالاگیا،صوبائی وزیرکے ساتھ آئی ٹیم نے پیکوچیک پوسٹ پرتعینات ملازم کے ساتھ ہتک آمیزسلوک کیا،صوبائی وزیرکے ساتھ سادہ کپڑوں میں ملبوس 6افراد بیئریراورمین گیٹ کھلواکرجیل ڈیوڑھی میں گئے،صوبائی وزیرکی ٹیم نے ڈیوٹی ملازمین سے واکی ٹاکی سیٹ بھی جمع کرلئے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ پاکستان پریزن رولز1978ء کے رول نمبر 922 کے تحت کوئی بھی وزیٹر جیل لاک کے بعد جیل کا دورہ نہیں کرسکتا مگر صوبائی وزیر اور انکا عملہ بغیرکسی اطلاع کے زبردستی رات سواتین بجے جیل کے اندرداخل ہوئے۔ قانون کے مطابق کسی بھی وزیٹرکوجیل کے اندر بغیر سکیورٹی سکواڈ جیل کا دورہ نہیں کروایاجاسکتا۔ صوبائی وزیرنے تمام جیل کی سکیورٹی کو پس پشت ڈال دیا بلکہ 6 دیگرافرادکوبھی اپنے ساتھ اندرلے گئے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ کی ہدایات کے مطابق کسی بھی وزیٹرکوموبائل فون جیل کے اندرلے جانے کی اجازت نہیں ہے لیکن وزیر صاحب ڈیوٹی آفیسر سے تلخ کلامی کرتے ہوئے موبائل فون اندرلے گئے۔