اسلام آباد(آئی این پی )وفاقی کابینہ نے ایف بی آر کے 100بڑے ڈیفالٹرز کے خلاف کارروائی ، افغان مہاجرین سے متعلق جامع پالیسی بنانے، فاٹا اور پاٹا کو پانچ سال تک ٹیکس میں استثنیٰ دینے،ویج بورڈ ایوارڈ کے نئے چیئرمین، پی ٹی وی چیئرمین ارشد خان کو تعینات کرنیکی منظوری دیدی، وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سعودی عرب پاکستان میں بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کرے گا اور ا س حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان گرانٹ کے تین معاہدے طے پائے ہیں ،
افغان مہاجرین کی پاکستان میں قیام کی مدت میں آئندہ سال جون تک توسیع دے دی گئی ہے ، کراچی میں تجاوزات کے خلاف بڑا آپریشن کر رہے ہیں ،حکومت کراچی میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کیلئے بڑے منصوبے لائے گی،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا سربراہ اپوزیشن سے ہونا ضروری نہیں،سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کو انصاف کی فراہمی کیلئے ہر ممکن اقدامات کریں گے، وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا کہ 2018میں ملکی قرضے کا حجم 29ہزار ارب تک پہنچ چکا ہے، توانائی سیکٹر میں گردشی قرضوں کا حجم 1200ارب تک پہنچ گیا ہے جبکہ گیس کے شعبے میں 150ارب روپے کا گردشی قرضہ ہے،ترسیل کا مؤثر نظام نہ ہونے کے باعث موجودہ بجلی کو استعمال نہیں کر سکتے۔جمعرات کو وزیراطلاعات فواد حسین چوہدری نے وزیرتوانائی عمر ایوب کے ہمراہ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تین معاہدے طے پائے ہیں ،سعودی عرب کا اعلیٰ سطح کا وفد اتوار کو پاکستان پہنچ رہا ہے جس میں سعودی عرب کے سرمایہ کاری کے سربراہ اور وزراء شامل ہوں گے ، سعودی عرب پاکستان میں بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کرے گا ، وفاقی کابینہ نے اجلاس میں افغان مہاجرین سے متعلق جامع پالیسی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ،پاکستان میں غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد
پانچ لاکھ ہے جبکہ 20لاکھ افغان مہاجرین رجسٹرڈ ہیں ، افغان مہاجرین کی پاکستان میں رہائش کو آئندہ سال جون تک توسیع دے دی گئی ہے جس سے قبل مہاجرین سے متعلق جامع پالیسی بنا لیں گے۔ حکومت نے ویج بورڈ ایوارڈ کے نئے چیئرمین کا تقرر کردیا ہے ، ایف بی آرمیں اصلاحات کا عمل شروع کردیا گیا ہے اور اگلے ہفتے سے ایف بی آر کے 100بڑے ڈیفالٹرز کے خلاف بڑا آپریشن لانچ کیا جائے گا۔اسلام آباد میں تجاوزارت کے خلاف آپریشن میں ہزاروں کینال اراضی واہگزار کرائی گئی ہے۔
اسلام آباد کے بعد اب کراچی میں تجاوزات کے خلاف بڑا آپریشن کر رہے ہیں ،حکومت کراچی میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کیلئے بڑے منصوبے لائے گی۔ مرکز اور پنجاب کے اندر اطلاعات تک رسائی کا بل کمزور ہے جس کو مضبوط بنائیں گے۔ کابینہ اجلاس میں فاٹا اور پاٹا کو پانچ سال تک ٹیکس میں استثنیٰ دینے کی منطوری دی گئی ہے۔ فاٹا میں 30جون2023کے بعد نان کسٹم پیڈ گاڑیاں استعمال نہیں ہوسکیں گی ، حکومت نے وزارتوں میں ٹیکنالوجی کے استعمال کو بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے ،
تمام وزاتوں کے امور ای گورنمنٹ پر منتقل کئے جائیں گے۔ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ادارہ جاتی کارکردگی بہتر ہوگی۔ وزیراعظم عمران خان نے اس حوالے سے وزارت آئی ٹی کو دو ہفتے میں سفارشات تیار کرنے کا کہا گیا ہے۔ صحت کے فروغ کیلئے وزیراعظم کی سربراہی میں ٹاسک فورس بنائی گئی ہے جس کے تحت گوادر ، کراچی کے ساحلی علاقوں اور شمالی علاقہ جات کو ترقی دی جائے گی۔ اس موقع پر وزیرتوانائی عمر ایوب نے کہا کہ 2013میں ملکی قرضے کا حجم 15ہزار ارب تھا
جبکہ 2018میں ملکی قرضے کا حجم 29ہزار ارب تک پہنچ چکا ہے ، پاکستان کے اندر بجلی کی ترسیل کا نظام بہت فرسودہ ہے ، ماضی میں بجلی کی ترسیل کے نظام پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ، ترسیل کا مؤثر نظام نہ ہونے کے باعث موجودہ بجلی کو استعمال نہیں کر سکتے ، ماضی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ بھی عوام کو منتقل نہیں کیا گیا ، توانائی سیکٹر میں گردشی قرضوں کا حجم 1200ارب تک پہنچ گیا ہے جبکہ گیس کے شعبے میں 150ارب روپے کا گردشی قرضہ ہے ،
حکومت کی پوری کوشش ہے کہ گھریلو صارفین کیلئے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے باعث کم سے کم بوجھ ڈالا جائے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں نے سیاسی بھرتیوں کے باعث اداروں کو تباہ کر دیا ، حکومت ریڈیو پاکستان کو سالانہ 4ارب 65کروڑ روپے دیتی ہے جبکہ پی ٹی وی نیوز کو سالانہ 3ارب روپے دیے جاتے ہیں ، ارشد خان کو پی ٹی وی کا نیا چیئرمین مقرر کر دیا گیا ہے۔گزشتہ تیس سال کا گند تیس دنوں میں صاف نہیں کر سکتے ، اپوزیشن کا شور شرابا شروع ہوا ہے آنے والے
تیس دن اپوزیشن پر مزید بھاری ہوں گے۔ پبلک اکا?نٹس کمیٹی کا سربراہ اپوزیشن سے ہونا ضروری نہیں ، ایسا نہیں ہو سکتا کہ نوازشریف کے شروع کئے گئے منصوبوں کا آڈٹ شہبازشریف سے کروائیں۔ ماڈل ٹا?ن سانحہ پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد عمران خان نے عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری سے رابطہ کیا ہے اور ان کو اختیار دیا ہے کہ وہ لائحہ عمل طے کریں ، ہم اس پر عمل کریں گے۔ عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب کو بھی ہدایت کی ہے کہ ماڈل ٹا?ن سانحے میں ملوث افسران کو فوری معطل کیا جائے اور لاہور ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی جائے۔