اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)میرا یا میرے والد صاحب کا ایڈن ہائوسنگ سوسائٹی سے کوئی تعلق نہیں،بلا امتیاز احتساب ہونا چاہئے، ہم قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری گمراہ کن اطلاعات فراہم کر رہے ہیں، نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’کل تک‘میں معروف صحافی و اینکر جاوید چوہدری نے ارسلان افتخار سے سوال کیا تو
سابق چیف جسٹس کے صاحبزادے پھٹ پڑے، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے بارے میں غیر مہذب اور غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کرنے پر جاوید چوہدری نے ٹوک دیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے پروگرام’کل تک‘میں معروف صحافی و اینکر جاوید چوہدری نے سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چوہدری کے صاحبزادے ارسلان افتخار جو کہ بذریعہ ٹیلی فونک رابطہ پروگرام میں شریک ہوئے تھے سے سوال کیا کہ بلا امتیاز احتساب ہو گا اور اگر آپ کا یا آپ کے والد صاحب یا بہنوئی کی طرف کوئی ایشو نکلتا ہے تو ظاہر ہے اس کو حساب تو دینا پڑیگا اس ملک میں؟جس پر ارسلان افتخار نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ صبح سے جو ایک ڈس انفارمیشن چل رہی ہے میں اس کی وضاحت کردوں کہ یہ دونوں مختلف چیزیں ہیں، جہاں تک آپ نے احتساب کا کہا تو میں 100فیصد آپ سے اتفاق کرتا ہوںکہ جس کے بھی خلاف کوئی بھی اس طرح کا غلط معاملہ ہو اس کا مکمل احتساب ہونا چاہئے، ہم یقین ہی قانون کی بالادستی پر کرتے ہیں، لیکن احتساب کے ساتھ کسی کو نشانہ بنانا اور سیاسی مقاصد حاصل کرنے کیلئے اس کی کردار کشی اس وجہ سے نہیں ہونی چاہئے کہ آپ نےاپنے کوئی پرانے اسکور سیٹل کرنے ہیں۔ جہاں تک میرا تعلق ہے تو میں یہاں واضح بتا دینا چاہتا ہوں کہ میرا ایڈن گروپ یا ایڈن کمپنی سے کوئی تعلق نہیں ، میرے والد صاحب کا بھی کوئی
تعلق نہیں۔ اس موقع پر جاوید چوہدری نے ارسلان افتخار سے سوال کیا کہ آپ کا نام لیا گیا ہے فواد چوہدری صاحب نے کہا ہے کہ آپ کا نام ایڈن سکینڈل میں ہے۔ ارسلان افتخار نے اس موقع پر فواد چوہدری کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ میرے نزدیک فواد چوہدری منسٹر انفارمیشن نہیں بلکہ ڈس انفارمیشن ہیں۔ میرا فواد چوہدری کے ساتھ پرانا ایک مسئلہ چل رہا ہے۔اس موقع پر ارسلان افتخار نے فواد چوہدری کے بارے میں غیر مہذب اور غیر پارلیمانی الفاظ کا استعمال کیا جس پر جاوید چوہدری نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری وزیر اطلاعات و نشریات ہیں اور آپ کو ان کے بارے میں تہذیب کے دائرے میں رہتے ہوئے الفاظ استعمال کرنے چاہئیں اور بات کرنی چاہئے۔