نجی ہسپتال قصائی بنے ہوئے ہیں۔۔ ایک بار میرے ڈاکٹر بھائی نے مجھے فون کر کے پیسوں کا تقاضہ کیا اور کہا کہ۔۔چیف جسٹس امل ہلاکت کیس کے دوران نجی ہسپتالوں پر برہم ، بڑا حکم جاری کر دیا

27  ستمبر‬‮  2018

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ نے کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران بچی کی ہلاکت کے از خود نوٹس میں تفتیشی کمیٹی کے جمع کرائے گئے ٹی او آر منظور کرتے ہوئے جسٹس خلجی عارف کی سربراہی میں ایسے واقعات کے تدارک کے لئے کمیٹی قائم کردی۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران بچی کی ہلاکت کے از خود نوٹس کیس کی

سماعت ہوئی۔ تفتیشی کمیٹی کی سفارشات عدالت میں جمع کرادی گئیں۔ وکیل سندھ حکومت نے بتایا کہ سندھ حکومت مسئلے کے حل کے لئے کام کررہی ہے دو سے تین ہفتے کا وقت دیا جائے۔ عدالتی معاون لطیف کھوسہ نے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی کے لئے نام نہیں دیئے گئے۔ ایک ریٹائرڈ جج اور وکیل بھی تحقیقاتی کمیٹی میں شامل کیا جائے۔ عدالت نے والدین کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے ہسپتال کی غفلت کا کہیں ذکر کیا؟ فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ جی ہسپتال انتظامیہ کی غفلت کا ذکر کیا ہے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ طبی اخلاقیات کے بارے میں سفارشات کہاں ہیں؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ڈاکٹر قصائی بنے ہوئے ہیں بچی مررہی تھی اور ہسپتال کے پاس ایمبولینس نہیں تھی۔ ٹراما سنٹر سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں لازمی ہونا چاہئے۔ ہم کیوں نہ ہسپتال کی غفلت پر تحقیقات کرائیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہم مقدمہ درج کرلیتے ہیں نجی ہسپتال کا مالک کہاں ہے؟ ہم کیوں نہ فوجداری تحقیقات کرائیں سپریم کورٹ نے کمیٹی کے جمع کرائے گئے ٹی او آرز منظور کرلئے۔ عدالت نے جسٹس خلجی عارف کی سربراہی میں ایسے واقعات کے تدارک کے لئے کمیٹی قائم کردی۔ کمیٹی میں اے ڈی خواجہ‘ صوبائی بار کونسلز کا ایک نمائندہ بھی شامل ہوگا۔ عدالت نے مزید دو نام بھی کمیٹی سے مانگ لئے۔ کمیٹی دو ہفتوں میں سپریم کورٹ کو رپورٹ دے گی۔ چیف جسٹس نے

استفسار کیا کہ ہسپتال انتظامیہ کو سپریم کورٹ میں جھوٹ بولنے کی کیا ضرورت ہے؟ وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ پولیس نے غلطی مان لی ہے لیکن نجی ہسپتال غلطی تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ڈائریکٹر صاحب آپ نے سپریم کورٹ میں جھوٹ بولا ہے۔ عدالت نے کمیٹی اور ٹی او آر کو تسلیم کرلیا ہے۔ وکیل فیصل صدیقی کی طرف سے کمیٹی کے لئے عدالت میں مزید

نام جمع کرادیئے گئے۔ کمیٹی میں ڈاکٹر تسنیم احسن‘ ڈاکٹر ٹیپو اور ڈاکٹر سیمی جمال شامل ہیں۔ حکومت سندھ نے اے ڈی خواجہ کے نام پر اعتراض کیا۔ سندھ حکومت نے شعیب سڈل کا نام ڈالنے کی عدالت سے درخواست کردی۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نجی ہسپتال قصائی بنے بیٹھے ہیں انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ، حکومت کی صحت کے شعبے پر توجہ نہیں رہی ،ایک بار میرے ڈاکٹر بھائی نے مجھے فون کرکے پیسوں کا تقاضا کیابھائی نے بتایا مریضوں کیلئے چندہ جمع کرکے ادویات لاتے ہیں،25 لاکھ کے چندے سے ہسپتال کی مشینری ٹھیک کروائی۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…