اسلام آباد(آئی این پی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں وفاقی وزیر کی عدم شرکت پرچیئرمین کمیٹی کا اظہار برہمی اراکین کمیٹی کا اجلاس ملتوی کرنے پر زور، بلوچستان میں انٹر نیٹ آئی ایس آئی کے حکم کی وجہ سے بند کر رکھی ہے معاملات کلیر ہونے پر تین اضلاع کی سروس کھول دی گئی قلات میں اب بھی پابندی ہے ۔ کمیٹی کا ای فائیلنگ کے نفاذ پر زور تفصیلات کے مطابق سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کمیٹی کا اجلاس چیئرپرسن روبینہ خالد کی سربراہی میں
پارلیمینٹ ہاؤس میں ہوا ،جلاس میں سنیٹرز ڈاکٹر غوث محمد خان نیازی، رخسانہ زبیری، ثنا جمالی، فدا محمد ، تاج آفریدی ، رحمٰن ملک ، میاں محمد عتیق شیخ اور میر کبیر احمد شاہی کے علاوہ وزارت اور ماتحت اداروں کے حکام نے شرکت کی۔کمیٹی اجلاس میں وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی کی عدم شرکت کا سختی سے نوٹس لیا گیا چئیرمین کمیٹی روبینہ خالد نے کہا کہ وزیر کہاں ہیں ، یہ کوئی طریقہ نہیں ہے ، اس پر وزارت کے حکام نے بتایا کہ ان کی طبیعت خراب ہے ، سنیٹر فدا محمد نے کہا کہ اجلاس ملتوی کر دیا جائے، سنیٹر میر کبیر شاہی نے کہا کہ اگر وزیر نہیں آتے تو انہیں کمیٹی کو آگاہ کرنا چاہئے، چیئرپرسن نے کہا کم از کم وزارت کے ذریعے انہیں اطلاع کر دینی چاہئے ،سنیٹر ڈاکٹر غوث خان نیازی نے کہا کہ اس پر تحریک استحقاق بنتی ہے ، اس پر سنیٹر میاں عتیق شیخ نے کہا کہ 99فیصد مجھے یقین ہے کہ ان کے سیکرٹری نے انہیں کہا ہو گا کہ کوئی وجہ نہیں ، میں انتظام کر لوں گا اس دوران انہوں نے فون پر پتہ کیا تو پتہ چلا کہ وزیر کی طبیعت ٹھیک نہیں ، اس پر چیئرپرسن نے کہا کہ ٹی وی کے پروگرام دیکھیں اگر کسی ٹرانسمشن میں نظر آئے یا پھر قومی اسمبلی کے اجلاس میں آئے تو پھر صحیح نہیں ہو گا، رحمٰن ملک نے کہا کہ اگر وزیر اجلاس میں نہ آئے تو میں آئندہ کوئی میٹنگ اٹینڈ نہیں کروں گا ، یہ حکومت کی غیرسنجیدگی ہے ، اس پر میاں عتیق شیخ نے کہا کہ آپ جہاں چاہئیں واک آؤٹ کر سکتے ہیں ، وزیر بیمار ہیں اس لئے نہیں آئے،
سنیٹر میر کبیر شاہی نے کہا کہ ڈیڑھ سال سے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں انٹرنیٹ سروسز بند ہیں خصوصاً قلات ضلح میں ، کئی دفعہ یہ معاملہ اٹھا چکا ہوں ، پہاڑی علاقوں میں یہ سسٹم چل رہا ہے مگر نیشنل ہائی ویز پر یہ سسٹم بند ہے اور ہمیں بتایا گیا کہ انٹیلی جنس اداروں نے سیکورٹی وجوہات کی وجہ سے یہ سروسز بند کی ہیں ، اس سے طلبہ پریشان ہیں ، اس پر پی ٹی اے حکام نے بتایا کہ آئی ایس آئی کا خط آیا تھا کہ سیکورٹی وجوہات ہیں اس وجہ سے سروسز بند کر دی گئی تھیں ،
تین اضلاع میں آئی ایس آئی کے حکم پر سروسز بحال کر دی گئیں تاہم قلات میں ابھی بھی بند ہے ،چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ سروسز بند کرنا کسی چیز کا حل نہیں جہاں سے ڈائریکشن آئی ہیں ان سے ٹائم فریم پوچھ لیا کریں ہو سکتا ہے کہ وہ بھی بند کر کے بھول جاتے ہوں ، اس پر سنیٹر میاں عتیق شیخ نے کہا کہ جن کا نام لکھا ہوا ہے ان سے میٹنگ ہو سکتی ہے ، آج کل ان سے اچھے تعلقات ہیں ، نہیں تو میں میٹنگ کروا دونگا، کمیٹی متعلقہ حکام کو خط بھی لکھ سکتی ہے ، سنیٹر تاج آفریدی نے کہا کہ
یہی ایشو فاٹا میں بھی ہے جہاں تھری جی اور فور جی سروسز بند ہیں ،طور خم میں بھی سروسز بند ہیں ، اس پر چیئرپرسن روبینہ خالد نے سنیٹر تاج آفریدی کی سربراہی میں سب کمیٹی تشکیل دیدی جس میں سنیٹرز میاں عتیق شیخ اور رخسانہ زبیری ممبران ہونگے، سنیٹر رحمٰن ملک نے کہا کہ اس معاملے پر آئی ایس آئی حکام سے ان کیمرہ بریفنگ کرسکتے ہیں ، چیئرپرسن نے پی ٹی سی ایل کی پرائیویٹائزیشن کے ایشوز پر پرائیویٹائزیشن کمیشن کو آئندہ میٹنگ میں بلانے کی ہدایت کی،
پی ٹی سی ایل کے پنشنرز کے مسئلے پر ایڈیشنل سیکرٹری وزارت آئی ٹی نے بتایا کہ کیس سپریم کورٹ میں ہے اگلے ایجنڈے پر اس معاملے کو رکھ لیں ہم جواب دیدینگے ، ٹی آئی پی کے ملازمین کے مسائل حل ہو چکے ہیں ، یو ایس ایف حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک میں سو گھروں کے مواضعات کو کوریج دی جا رہی ہے ، بلوچستان کے زیادہ تر ایریاز میں کام مکمل ہو چکا ہے ، مستونگ میں 75فیصد کام مکمل ہو چکا ہے ، این آئی ٹی بی کے حکام نیاپنے ادارے کے حوالے سے بریفنگ شروع کی تو
سنیٹر رحمٰن ملک نے کہا کہ ادارے کے سربراہ ناصر نقوی کا کنٹریکٹ ختم ہو چکا ہے ایسے میں یہ کیسے کمیٹی کو بریفنگ دے سکتے ہیں ،تاہم بعد میں کمیٹی کی طرف سے انہیں بریفنگ دینے کی اجازت دیدی گئی جس پر انہوں نے بتایا کہ این آئی ٹی بی کے ریکروٹمنٹ رولز ہی پچھلے تین سال سے فائنل نہیں ہو سکے ہیں ، اسٹیبلشمنٹ اور دیگر اداروں کے درمیان معاملہ پینگ پانگ بنا ہوا ہے ، اس پر چیئرپرسن کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ تین سالوں میں رولز ہی نہیں بنے ، یہ مذاق ہے ،
تین سال سے رولز ادھر ادھر ہو رہے ہیں ، دنیا کا مستقبل اس پر مگر اس کے رولز ہی نہیں بنے، انہوں نے کہا کہ کسی ادارے کے تین سال رولز ہی نہ بننا مجرمانہ غفلت ہے جس پراسٹیبلشمنٹ ڈویژن حکام کو اگلی میٹنگ میں بلا لیا گیا، کمیٹی کو بتایا گیا کہ این آئی ٹی بی کے 14پراجیکٹس ہیں جو ایف آئی اے کو بھجوائے گئے ہیں ، یہ ڈیڑھ ارب روپے میں مکمل ہونے تھے، سنیٹر میاں عتیق شیخ نے کہا کہ این آئی ٹی بی نے جن آلات کی منظوری دی تھی وہ سب سٹینڈرڈ تھے،
چیئرپرسن کمیٹی نے ایف آئی اے سے متعلقہ کیس منگوانے کی ہدایت کی کہ وہ کس سٹیج پر ہے، سنیٹر میاں عتیق شیخ نے میٹنگ کے دوران بی او آئی کے عہدیدار کی طرف سے باتیں کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس فورم کو جو عزت دینی چاہئے تھی وہ نہیں دی گئی ، این آئی ٹی بی کے ناصر نقوی نے بتایا کہ ای آفسز کا منصوبہ 30ماہ میں مکمل ہونا تھا مگر اس کو دس سال ہو چکے ہیں ، چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ سرکاری اداروں میں بیٹھے لوگ ای فائلنگ کا سسٹم نہیں لانے دینگے ،
وہ کام کرنا ہی نہیں چاہتے اس میں رکاوٹیں آئیں گی اگر کرپشن ختم کرنی ہیں تو ای فائلنگ ضروری ہے ، لوگ فائلوں کے پیچھے بھاگ رہے ہوتے ہیں ، اس میں کامیابی سے کرپشن رک جائے گی ، بی او آئی کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے ادارے میں 95فیصد فائلیں ای آفس کے ذریعے آتی ہیں ، سنیٹر رحمٰن ملک نے کہا کہ ای گورننس کیلئے بل کا ڈرافٹ وزارت کے ذریعے کمیٹی کو بھجوایا جائے تاکہ اس حوالے سے قانون سازی ہو سکے، انہوں نے کہا کہ این آئی ٹی بی کو ایکٹ کے تحت لایا جانا چاہئے ، سنیٹر میاں عتیق شیخ نے کہا کہ ای گورننس کیلئے ہمیں ذبئی کا وزٹ کرنا چاہئے ، شیخ محمد سے مدد لینی چاہئے