اسلام آباد(این این آئی)انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے ملک بھر میں پانی کے بحران پر قابو پانے کیلئے دو بڑے ڈیموں کی تعمیر کا مطالبہ کیا ہے۔ارسا کے مطابق ربیع کی فصل کے موسم کا آغاز یکم اکتوبر سے ہو رہا ہے جس کے لیے پانی کی 35 سے 40 فیصد کمی کا امکان ہے۔خالد ادریس رانا نے بتایا کہ ارسا اب اسٹیک ہولڈرز کے تخمینہ کی بنیاد پر پانی کی اوسط فراہمی سے متعلق کام کرے گی۔انہوں نے بتایا کہ پیر کو مشاورتی کمیٹی کے اجلاس میں اس حوالے سے تجاویز جمع کروائی جائیں گی
تاکہ صوبوں کو پانی کی فراہمی اور تقسیم کے طریقہ کار کو حتمی شکل دی جاسکے۔انہوں نے کہاکہ ملک بھر میں پانی کی صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے، تاہم اگر کسی مغربی لہر کے تحت دسمبر اور جنوری کے درمیان بارش ہو جائے تو پانی کی کمی کچھ حد تک پوری ہو جائے گی۔خالد ادریس رانا نے کہا کہ ہر سال موسمیاتی تبدیلی کی صورتحال سنگین ہوتی جارہی ہے جس سے حکام کے لیے پانی کی مکمل فراہمی کو یقینی بنانا مشکل ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پانی کی مسلسل کمی اور زمینی پانی کے استعمال نے بھی طویل المدتی منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ جب کینال میں پانی کی سطح کم ہوتی ہے تو کسانوں کو فصلوں کو پانی پہنچانے کے لیے ٹیوب ویل کے ذریعے زمین سے پانی نکالنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کے علاوہ کم از کم دو بڑے ڈیموں کی ضرورت ہے ورنہ ملک میں پانی کا مسئلہ ہر سال بڑھتا چلا جائے گا۔ارسا کے اجلاس میں بتایا گیا کہ خریف کے موسم میں ملک بھر میں پانی کی کمی کا تخمینہ 36 فیصد لگایا گیا، تاہم گزشتہ دو ماہ میں ملک بھر میں بارشوں کی وجہ سے پانی کی کمی کم ہو کر 19 فیصد رہ گئی ٗ20 ستمبر کے اعداد و شمار کے مطابق صوبہ سندھ نے پانی کی کمی کا سب سے کم سامنا کیا جو کہ 16 فیصد تھی، جبکہ اس کے پارلیمانی اراکین نے پانی کی کمی اور فصلوں کے نقصان سے متعلق احتجاج بھی کیا تھا
۔پنجاب کو 20 فیصد، خیبر پختونخوا کو 21 فیصد جبکہ بلوچستان کو پانی کی سب سے زیادہ کمی کا سامنا کرنا پڑا جو کہ 44 فیصد تھی۔ایک عہدیدار نے بتایا کہ سندھ کو پانی کی کمی کا سب سے کم سامنا رہا جبکہ یہ مسئلہ بلوچستان میں زیادہ دیکھنے میں آیا، یہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ بلوچستان کے پانی کے ذخائر جزوی طور پر سندھ میں استعمال ہوئے اور اس حوالے سے بلوچستان نے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں شکایت بھی کی تھی۔