(مانیٹرنگ ڈیسک) نہ قیدیوں کا لباس ، نہ قیدیوں جیسی کوئی بات ، جیل سپرنٹنڈنٹ کے کمرے کے ساتھ موجود ایک اور لگژری کمرے میں حنیف عباسی اور پانچ خواتین کی موجودگی، سینئر صحافی کے سوال اٹھانے پرلڑائی ہو گئی، آپ کیا کر رہے ہیں ، یہ مجھے برباد کر دینگے، جیل سپرنٹنڈنٹ کے سینئر صحافی کے ترلے منتیں ، معروف صحافی خوشنود علی خان نے مزید انکشافات کا
اعلان کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق معروف صحافی خوشنود علی خان نے نجی ٹی وی پروگرام میں انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی ضمانت پر رہائی کے موقع پر جیل سپرنٹنڈنٹ کے کمرے میں موجود تصاویر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک سینئر اخبار نویس بھی اس موقع پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے کمرے میں تھا اور یہ وہ کمرہ نہیں جو تصاویر میں نظر آرہا ہے بلکہ اس کمرے کے ساتھ ایک اور کمرہ ہے جس میں سونے ، اٹھنے بیٹھنے سمیت دیگر کئی سہولیات موجود ہیں ۔ حنیف عباسی جو کہ عمر قید کا قیدی ہے اس نے نہ تو قیدیوں والا یونیفارم پہن رکھا تھا۔اور حنیف عباسی کے ہاتھ میں ایک قیمتی گھڑی تھی۔اس کے علاوہ گلے میں سونے کی زنجیر بھی تھی۔انہیں لگا کہ اخبار نویس ان سے سوال کر سکتا ہے اس نے پوچھا کہ حنیف عباسی صاحب آپ تو اس طرح بیٹھے ہیں جیسے گھر کے ڈرائنگ روم میں بیٹھتے ہیں۔جب کہ آپ کے ساتھ پانچ خواتین بھی بیٹھی ہیں تو یہ کیسی جیل ہے؟۔جس کے بعد حنیف عباسی بہت غصے میں آ گئے اور اس کو گالم گلوچ شروع کر دی اور یہ بات دو مرتبہ ہوئی۔ حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ تم نے جو کرنا ہے کر لو،میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔جیل سپرنٹنڈٹ نے ہاتھ جوڑ کر لڑائی ختم کروائی اور صحافی کے سامنے ہاتھ جوڑے اور کہا کہ آپ کے اس طرح کرنے سے بعد میں یہ لوگ مجھے تباہ کر دیں گے۔خوشنود علی خان نے کہا کہ یہ ساری کہانی میں نے فیس بک پر پڑھی تھی۔اور مجھے اور بھی کئی باتیں معلوم ہیں جو میں بعد میں بتاؤں گا۔