اٹک (آئی این پی )تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی (ر)میجر طاہر صادق کی 3 نشستوں کی کامیابی کے بعد ان کی چھوڑی ہوئی 2 نشستوں پر مسلم لیگ ( ن ) اور تحریک انصاف نے میرٹ اور پارٹی سے وابستگی کا جنازہ نکال دیا ہے دونوں جماعتوں نے حالیہ انتخابات میں مخالفت کرنے والوں کو ٹکٹ دے کر عام ووٹر کو کیا پیغام دیا ہے اس کا فیصلہ 14 اکتوبر کو ضمنی انتخاب میں پولنگ کے روز ہو گا
حلقہ این اے 56 میں ملک سہیل کمڑیال جنہیں گزشتہ عام انتخابات میں مسلم لیگ ( ن ) کا ٹکٹ ملا وہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے تک تحریک انصاف میں شامل تھے اور اس مرتبہ بھی وہ مسلم لیگ ( ن ) کے امیدوار ہیں ان کے مد مقابل تحریک انصاف کے نامزد امیدوار ملک خرم علی خان جنہوں نے عام انتخابات میں ان کی حمایت کی تھی اب مسلم لیگ ( ن ) چھوڑ کر تحریک انصاف کے نامزد امیدوار قومی اسمبلی بن چکے ہیں اسی طرح حلقہ پی پی 3 میں عام انتخابات میں میجر طاہر صادق کی حمایت کرنے والے سابق تحصیل ناظم سردار افتخار احمد خان المعروف مٹھو خان جو 2001 میں میجر طاہر صادق کے گروپ سے تحصیل ناظم منتخب ہوئے تھے وہ 2005 میں انہیں چھوڑ گئے اور بعدازاں 2008 میں پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی 2016 کے بلدیاتی انتخابات میں انہوں نے دوبارہ میجر گروپ میں شمولیت اختیار کر لی اور حالیہ عام انتخابات میں میجر گروپ کی حمایت کی تاہم حلقہ پی پی 3 سے ٹکٹ نہ ملنے پر انہوں نے میجر گروپ دوسری مرتبہ چھوڑ کر مسلم لیگ ( ن ) میں شمولیت اختیار کر لی اور انہیں اس حلقہ سے مسلم لیگ ( ن ) کا ٹکٹ جاری کر دیا گیا ہے صرف حلقہ پی پی 3 سے تحریک انصاف کے نامزد امیدوار محمد اکبر خان تنولی وہ واحد امیدوار ہیں جن کی روز اول سے وابستگی تحریک انصاف کے ساتھ ہے اور انہوں نے حالیہ عام انتخابات میں اس حلقہ سے ٹکٹ نہ ملنے کے باوجود پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی نہیں کی ۔