اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ایف بی آر نے بینک اکاؤنٹ ہولڈرز کے ہوش ہی اڑا دیے، تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے بینکوں کے لیے کریڈٹ کارڈ و ڈیبٹ کارڈزکے ذریعے دو لاکھ روپے ماہانہ کی ادائیگیاں کرنے والے، دس لاکھ روپے ماہانہ سے زائد رقم نکلوانے والے اور ماہانہ ایک کروڑ روپے یا اس سے زیادہ رقم جمع کرانے والے
اکاؤنٹس ہولڈرزکی تفصیلات کی فراہمی کو لازمی قرار دے دیا ہے، اس کے علاوہ ایف بی آر کو ٹیکس چوری میں ملوث امیر لوگوں کا سراغ لگانے کے لیے نادرا کے ڈیٹا تک رسائی بھی دے دی گئی ہے۔ گزشتہ روز ایف بی آر کی جانب سے انکم ٹیکس سرکلر نمبر 3 جاری کیا گیا، جس میں فنانس ایکٹ کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں کی جانے والی اہم ترامیم بارے وضاحت کی گئی ہے، ایف بی آر کی طرف سے یہ وضاحتی سرکلر بجٹ کے ساڑھے تین ماہ کے بعد جاری کیا گیا ہے اس کے علاوہ وضاحتی سرکلر کا اجرا ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب حکومت نظرثانی شدہ بجٹ پیش کرنے والی ہے،ایف بی آر کی طرف سے جاری کردہ وضاحتی انکم ٹیکس سرکلر میں بتایا گیا کہ بینکوں کو پچاس ہزار روپے سے زائد یومیہ کی مد میں ماہانہ 10لاکھ روپے یا اس سے زیادہ رقم نکلوانے والوں کی فہرست فراہم کرنا ہوگی۔ ایف بی آر نے بینک اکاؤنٹ ہولڈرز کے ہوش ہی اڑا دیے، تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے بینکوں کے لیے کریڈٹ کارڈ و ڈیبٹ کارڈزکے ذریعے دو لاکھ روپے ماہانہ کی ادائیگیاں کرنے والے، دس لاکھ روپے ماہانہ سے زائد رقم نکلوانے والے اور ماہانہ ایک کروڑ روپے یا اس سے زیادہ رقم جمع کرانے والے اکاؤنٹس ہولڈرزکی تفصیلات کی فراہمی کو لازمی قرار دے دیا ہے، اس کے علاوہ ایف بی آر کو ٹیکس چوری میں ملوث امیر لوگوں کا سراغ لگانے کے لیے نادرا کے ڈیٹا تک رسائی بھی دے دی گئی ہے۔