لندن (آ ئی این پی)برطانوی حکومت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ڈی پورٹ کرنے کی پٹیشن مسترد کر دی اور کہا پاکستان سے تحویل مجرمین کا معاہدہ نہیں، قانون میں گنجائش مگر پاکستان باضابطہ رابطہ کرے۔تفصیلات کے مطابق برطانیہ نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ڈی پورٹ کرنے کی عوامی درخواست مسترد کردی، برطانوی حکومت کا کہنا ہے پاکستان سے مجرمان کے تبادلے کا معاہدہ نہیں ہے،
تاہم قانون میں گنجائش موجود ہے، حکومت پاکستان کو باضابطہ رابطہ کرنا ہوگا۔برطانوی حکومت نے کہا کسی دوسرے ملک میں سزایافتہ مجرم کو معاہدہ نہ ہونے پر بھی ڈی پورٹ کیا جاسکتا ہے۔یاد رہے وزارت خارجہ نے اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کے سفارتی پاسپورٹ منسوخ کردیئے تھے۔قانون کے مطابق اسحاق ڈار اپنا عہدہ چھوڑنے کے30 دن کے اندر سفارتی پاسپورٹ واپس کرنے کے پابند تھے تاہم اسحاق ڈار اپنی اہلیہ کے ہمراہ برطانیہ میں مقیم رہے اور پاسپورٹ منسوخ نہیں کروایا۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ کے منسوخی سے لندن میں موجود اسحاق ڈار برطانیہ کے باہر سفر نہیں کرسکتے تاہم وہ برطانیہ میں سیاسی پناہ لے سکتے ہیں۔قومی احتساب بیورو (نیب)نے اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری اور مفرور ملزم و سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ بھی بلاک کردیا تھا جبکہ انٹرپول کے ذریعے لندن سے گرفتار کرکے وطن واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے ہوئے ہیں۔خیال رہے کہ سابق وزیر خزانہ پاکستان اسحاق ڈار کے خلاف نیب کورٹ میں آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس زیر سماعت ہے، اسحاق ڈار 3 مارچ کو سینیٹ انتخابات سے قبل طبیعت کی خرابی کے باعث لندن چلے گئے تھے، جس کے بعد تاحال اسحاق ڈار لندن میں ہی مقیم ہے۔