جمعہ‬‮ ، 07 فروری‬‮ 2025 

اگر آپ مجھے پسند نہیں کرتے تو۔۔ وزیراعظم عمران خان نے بیوروکریٹس سے خطاب میں ایسا اعلان کر دیا کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا، سب دنگ رہ گئے

datetime 14  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے سول سروس سرونٹس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتساب بہت ضروری ہے تاہم یہ بھی ضروری ہے کہ بیوروکریسی کے اوپر ناجائز دبائو نہ پڑے ۔ انہوں نے کہا کہ سارا مسئلہ کرپشن کا ہے اور کرپشن کیلئے ادارے تباہ کئے گئے۔ عمران خان نے سول سروس سرونٹس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اس بات کا یقین دلاتا ہوں کہ

احتساب کے عمل کے دوران بیوروکریسی پر کسی بھی قسم کا ناجائز دبائو نہیں آنے دینگے۔ عمران خان نے کہا کہ بیوروکریسی کو سیاسی مداخلت سے پاک کرینگے اور ہماری سول سروس میں ریفارمز کے حوالے سے کچھ لوگ گھبرائے ہوئے ہیں ، وزیراعظم نے کہا کہ ہماری ریفارمز سے بیوروکریسی پر سیاسی دبائو میں کمی آئے گی ، لوگوں کوگھبرانے کی ضرورت نہیں۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا آپ کی کسی بھی سیاسی جماعت سے وابستگی ہو مجھے اس سے کوئی لینا دینا نہیں میری دلچسپی صرف آپ کے ملک کیلئے کام سے ہے۔ آپ کو چاہے تحریک انصاف اچھی لگتی ہے یا نہیں ، چاہے عمران خان اچھا لگتا ہے یا نہیں اس سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ بیوروکریسی کو سیاسی دبائو اور مداخلت سے پاک کرینگے۔عمران خان نے کہا کہ بیوروکریسی کی شکایت پر چیئرمین نیب سے بھی بات کی ہے۔ آپ لوگ چانسز لیں ، غلطیاں کس سے نہیں ہوتیں ، مجھ سے سب سے زیادہ ہوئیں تاہم غلطی اور فنانشل چوری میں بڑا فرق ہوتا ہے۔ میرے خطاب کا مقصدآپ کو حقائق سے آگاہ کرناہے ،ہم تو آتے جاتے رہتے ہیں مگر سرول سرونٹس مستقل رہتے ہیں ، سرکاری ملازمین ہر حکومت کا حصہ ہوتے ہیں ، سول سرونٹس معاشی صورتحال کو بہتر طور پر جانتے ہیں ۔عمران خان کا کہناتھا کہ کبھی پاکستان کو اتنے چیلنج نہیں تھے جو آج ہیں ، قرضہ دس سالوں میں چھ ہزار ارب سے

تیس ہزار ارب ہو گیاہے ،ہر روز ہم قرض پر چھ ارب روپے انٹرسٹ دے رہے ہیں ، ہم جب تک اپنے قرضوں کی قسطیں ادا کرتے ہیں تو ملک چلانے کیلئے ہمیں مزید قرضہ لیناپڑتاہے ، اس سے نکلنے کیلئے ہم نے اپنے آپ کو بدلناہے۔ سیاستدانوں ،عوام اور بیوروکریسی کو اپنے آپ کو بدلنا ہو گا ، اگر ہم نہیں بدلیں گے تو آگے تباہی ہے ۔ہمارے پاس ملک چلانے کیلئے پیسہ نہیں ہے ،

کلاسک ڈیٹ ٹریپ میں قرضوں کو اتارنے کیلئے مزید قرضے لینے پڑتے ہیں ۔عمران خان کا کہناتھا کہ دنیا میں کوئی چیز ناممکن نہیں ، محنت کی جائے تو سب کچھ حاصل کیا جاکستاہے ،خود کو بدلنا پڑتاہے ،ہماے پاس ملک چلانے کیلئے خزانہ ہی خالی ہے ،ہم آزاد تو ہو گئے لیکن ہم نے اپنے مائینڈ سیٹ کو تبدیل نہیں کیا ہے ، انگریز ہمارے پیسوں پر شاہانہ زندگی گزار رہے تھے ،ہم نے انگریزوں کا مائنڈ سیٹ ختم نہیں کیا ،ہماری ایلیٹ کی سوچ وہی ہے جو کہ انگریز چھوڑ کر گئے تھے ،اورنج ٹرین جیسے منصوبے قرض لے کر بنائے گئے جو کہ نقصان میں ہیں ،ہم نے اپنی پور ی سوچ تبدیل کرنی ہے ۔

موضوعات:



کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…