اسلام آباد(آئی این پی)سپریم کورٹ نے سیمنٹ فیکٹریوں میں فیکٹریوں میں ریورس اوس موسس پلانٹس لگانے کی ہدایت کر دی جبکہ سیمنٹ فیکٹریوں کی جانب سے پانی کی قیمت ادا کر نے سے متعلق منگل تک رپورٹ طلب کرلی‘ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ہیں کہ پانی اب مفت نہیں ملنا، یہ سونے کی چیز بن گئی ہے‘سیکرٹری بلدیات رات 12 بجے تک کام کریں‘یہ کام دفاترمیں بیٹھ کرنہیں ہوتے،جوگرپہن کر باہر نکلیں،
پنجاب کی تمام سیمنٹ فیکٹریوں کی صورتحال معلوم کریں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے کٹاس راج مندر کاتالاب خشک ہونے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ سیمنٹ فیکٹریوں نے متبادل پانی کا انتظام کرنا تھا،فیکٹریوں کے زیراستعمال پانی کانرخ طے کیاگیایانہیں؟،ڈی جی ماحولیات پنجاب نے بتایا کہ فیکٹریوں کو مانیٹرکررہے ہیں، سیکرٹری بلدیات نے کہا کہ ڈی جی خان اوربیسٹ وے فیکٹری کی حد تک ریٹ طے کردیاہے۔چیف جسٹس پاکستا ن نے استفسار کیا کہ باقی سیمنٹ فیکٹریوں کیلئے ابھی تک ریٹ کیوں طے نہیں کیا؟چیف جسٹس نے سیکرٹری بلدیات کو ہدایت کی رات 12 بجے تک کام کریں،پانی اب مفت نہیں ملنا، یہ سونے کی چیز بن گئی ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ فائلیں گھر لے جائیں اور رات کو بھی کام کریں کام نہیں کرنا تو پھر چھوڑ دیں ایسے نہیں چلے گا۔کٹاس راج مندر کیس کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اہم ریمارکس دئے ہیں۔چیف جسٹس نے سیکرٹری بلدیات سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کام دفاترمیں بیٹھ کرنہیں ہوتے،جوگرپہن کر باہر نکلیں، پنجاب کی تمام سیمنٹ فیکٹریوں کی صورتحال معلوم کریں۔چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ پنجاب کی تمام سیمنٹ فیکٹریاں پانی کی قیمت ادا کر رہی ہیںیا نہیں ؟،عدالت نے منگل تک رپورٹ طلب کرلی،عدالت نے کہا ہے کہ
پانی کی قیمت کے تعین کیلئے طریقہ کار سے متعلق بھی رپورٹ دی جائے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ فیکٹریوں میں ریورس اوس موسس پلانٹس لگائیں۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے پنجا ب میں منرل واٹر پر ازخودنوٹس لے لیا اور تمام کمپنیوں سے آج شام تک تفصیلات کرتے ہوئے کیس (آج) ہفتہ کو لاہور میں سماعت کیلئے مقرر کردیا،سپریم کورٹ نے تمام کمپنیوں ،اٹارنی جنرل اور صوبوں کے ایڈووکیٹس جنرل کو بھی نوٹسز جاری کر دیئے۔سپریم کورٹ نے سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کردی۔