اسلام آباد(آن لائن) وفاقی وزیر اطلاعا ت فوادچوہدری نے کہا ہے کہ میڈیا کا کچھ حصہ بغیر تصدیق کی خبریں لگا ر رہاہے ہم نے نہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اؔ ضافے کا فیصلہ کیا ہے اور نہ ہی تنخواہ دار طبقہ ہر اضافی ٹیکس لگانے کا فیصلہ ہوا ہے ہم غریب عوام کوریلیف دینا چاہتے ہیں لیکن روزانہ صرف 500 ارب روپے قرضوں کی قسط کی ادائیگی کے لئے دینا ہوتے ہیں گردشی قرضوں کی میں بے تحاشہ اضافے ہو چکا ہے
ہمارے سارے اقدامات حقیقت کو مضبوط کرنے کے لئے ہیں آنے والے وقت میں غریب عوام کو ضرور ریلیف ملے گا ،واضح رہے کہ خبر رساں ادارے آئی این پی کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے عوام پر توانائی بم گراتے ہوئے بجلی کی قیمتوں میں چار روپے اضافے کی منظوری دے دی ہے۔قومی ادارے نیپرا نے گزشتہ سال کی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں تقسیم کار کمپنیوں کو عوام سے 180 ارب روپے وصول کرنے کی اجازت دی ہے۔نیپرا کی جانب سے اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو)، لاہور الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (لیسکو) اور فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو) کے لیے پہلے ہی قیمتوں کی سالانہ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ کیا جا چکا تھا۔پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) نے 17 ارب روپے، ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) نے 23 ارب روپے اور حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) نے نیپرا سے 15 ارب روپے کی ایڈجسٹمنٹ کی وصول کی درخواست کی تھی۔سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) نے چھ ارب روپے گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی (گیپکو) نے دس ارب روپے اور کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) نے بھی نو ارب روپے سے زائد کی ایڈجسمنٹ وصول کرنے کے لیے نیپرا سے درخواست کی تھی۔بجلی قیمتوں میں حالیہ اضافہ کی تفصیل کے مطابق نیپرا نے گیپکو کو سات ارب روپے جب کہ حیسکو کو 19 ارب روپے کے بقایا جات وصول کرنے کی اجازت دی ہے۔میپکو کو ملتان کے شہریوں سے 40 ارب روپے اور پیپکو کو خیبرپختونخوا کی عوام سے 26 ارب روپے کے واجبات وصول کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
نیپرا ذرائع کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں اضافہ گزشتہ مالی سال کی چار سہ ماہیوں کے بقایا جات کی مد میں کیا گیا ہے۔علاوہ ازیں خبررساں ادارے آئی این پی کے مطابق وفاقی حکومت نے فنانس ایکٹ 2018 کے انکم ٹیکس آرڈیننس میں بعض ترامیم کر د یں،چار لاکھ روپے تک سالانہ آمدن پر کوئی ٹیکس نہیں ہو گا ،آٹھ لاکھ روپے سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 2 ہزار روپے ٹیکس ہو گا جب کہ 12 لاکھ روپے سے 24 لاکھ روپے تک سالانہ آمدن پر 5 فیصد انکم ٹیکس ہو گا، 24 لاکھ روپے سے 48 لاکھ روپے تک سالانہ آمدن پر 60 ہزار روپے ٹیکس ہو گا،اڑتالیس لاکھ روپے سے زیادہ سالانہ آمدن پر 3 لاکھ فکسڈ ٹیکس اور اضافی 15 فیصد دینا ہو گا۔جمعرات کو حکومت نے فنانس ایکٹ2018کے انکم ٹیکس آرڈیننس میں بعض ترامیم کردیں ، تنخواہ دار طبقے کیلئے دی گئی رعایت کم کردی گئی ،4لاکھ روپے تک سالانہ آمدن پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، 4
سے 8لاکھ روپے سالانہ آمدن پر2ہزار روپے ٹیکس ہوگا ، 12سے24لاکھ روپے تک سالانہ آمدن پر 5فیصد انکم ٹیکس ہوگا ، 24لاکھ سے 48لالھ روپے تک سالانہ آمدن پر60ہزار روپے ٹیکس ہوگا ، 24 لاکھ سے زیادہ اور48لاکھ روپے سے کم رقم پر 10فید اضافی ٹیکس ہوگا ، 48لاکھ روپے سے زیادہ کو سالانہ آمدن پر3 لاکھ فکسڈ ٹیکس اور اضافی15فیصد دینا ہوگا ، تنظیموں اور ایسوسی ایشن آف پرسنز کیلئے ٹیکس کی شرح میں تبدیلی کردی گئی ۔ ایسوسی ایشن آف پرسنز کی 4لاکھ روپے سے سالانہ آمدن پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا ، ایسوسی ایشن آف پرسنز کی 4لاکھ سے12لاکھ روپے تک سالانہ آمدن پر 4فیصد ٹیکس ہوگا ، آمدن پر40ہزار روپے فکسڈ ٹیکس ہوگا ۔ ایسوسی ایشن آف پرسنز کی 12لاکھ سے24لاکھ روپے تک سالانہ آمدن پر 10فیصد اضافی ٹیکس ہوگا ۔ ایسوسی ایشن آف پرسنز کی 24سے36لاکھ روپے تک سالانہ آمدن پر15فیصد اضافی ٹیکس ہوگا ۔ ایسوسی ایشن آف پرسنز کی 24لاکھ سے 36 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر ایک لاکھ 60ہزار روپے فکسڈ ہوگا۔