اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے کہ حکومت سی پیک کے تحت چین اور پاکستان کے درمیان کئے گئے معاہدوں پر عملدرآمد کیلئے پرعزم ہے، سی پیک کے تحت بیرون ملک سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے دو فوکل پرسن مقرر کئے گئے ہیں، توانائی منصوبوں کیلئے ملکی کوئلے پن بجلی اور شمسی توانائی کے منصوبوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی، کوئی بھی نیا منصوبہ درآمدی ایندھن پر شروع نہیں کیا جائیگا،
حکومت پشاور سے کراچی ایم ایل ون ریلوے اپ گریڈیشن کے منصوبے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے ،منصوبے کے تحت ریلوے ٹریک دو رویہ کرنے سے ٹرینوں کی رفتار 160 کلومیٹر ہو جائیگی،فاٹا، جنوبی پنجاب سمیت دور دراز کے علاقوں میں بجلی کی ضرورت پوری کرنے کے لئے شمسی توانائی کے منصوبوں پر توجہ مرکوز کی جائیگی۔وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار نے یہ بات جمعرات کو چین پاکستان اقتصادی راہداری پر پیش رفت کے 26 ویں اجلاس کی صدارت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ اجلاس میں چینی سفیر یاؤ جنگ، وفاقی سیکرٹری منصوبہ بندی و اصلاحات ظفر حسن سمیت متعلقہ وزارتوں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے پر عملدرآمد وزارت منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی وزیر خارجہ کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران دونوں ممالک کے درمیان سی پیک کے دائرہ کار کو وسعت دینے اور اس میں تیزی لانے پر اتفاق کیا گیا۔ اس دورے کے دوران چین کے وائس چیئرمین این ڈی آر سی اور وفود کی سطح پر دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک برطانوی اخبار میں ایک خبر چھپنے کے بعد پاکستانی میڈیا میں غلط بیانیے پر بحث شروع ہو گئی حالانکہ موجودہ حکومت وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں
سی پیک کے تحت جاری منصوبے بروقت مکمل کرنے اور ارلی ہارویسٹ منصوبوں پر عملدرآمد کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک سے معیشت مستحکم ہو گی، ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے، مینو فیکچرنگ و صنعتی شعبے کو فروغ ملے گا، ہم سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زونز کے علاوہ مستحکم اور وسیع صنعتی تعاون کے ذریعے ملک بھر میں انڈسٹریل زونز کے قیام کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت پشاور سے کراچی ایم ایل ون ریلوے اپ گریڈیشن کے منصوبے پر
توجہ مرکوز کر رہی ہے اس منصوبے کے تحت ریلوے ٹریک دو رویہ کرنے سے ٹرینوں کی رفتار 160 کلومیٹر ہو جائے گی جس کے باعث سازو سامان کی تیزی سے نقل و حمل میں مدد ملے گی، سابقہ حکومت کو اس منصوبے کو اپنی ترجیحات میں شامل کرنا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا، ایم ایل ون کے ایک سیکشن کی تکمیل کے لئے 9 ارب روپے کی ضرورت ہے، اس منصوبے کے لئے بیرون ملک سرمایہ کاری لانے کی کوشش کر رہے ہیں، نومبر دسمبر میں اپنے دورہ چین کے دوران
اس منصوبے پر جامع اور واضح فریم ورک وضع کریں گے، ہم چاہتے ہیں کہ اس منصوبے کو تعمیر کرو، چلاؤ اور منتقل کرنے کی بنیاد پر تعمیر کرنا چاہتے ہیں، اس منصوبے کی تکمیل سے روڈ انفراسٹرکچر پر خرچ کم ہو گا، سابق حکومت کے دور میں میٹرو اور اورنج لائن پر اربوں روپے خرچ کئے گئے، اگر یہ رقم منصوبے پر خرچ کی جاتی تو اس منصوبے پر کافی کام ہو چکا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اس وقت ساز و سامان کے 80 فیصد نقل و حمل سمندری راستے سے ہوتی ہے،
اس لئے موجودہ حکومت گوادر پر بھرپور توجہ مرکوز کر رہی ہے، گوادر نہ صرف کاروباری سرگرمیوں کا مرکز بنے گا بلکہ آئل سٹی بننے کی صلاحیت رکھتا ہے، سی پیک کے ثمرات عوام تک پہنچنے چاہئیں، سی پیک کے تحت سماجی اور اقتصادی ترقی کے لئے نیا ورکنگ گروپ تشکیل دیا ہے جس میں صحت، تعلیم اور زراعت جیسے شعبے شامل کئے جائیں گے جس کا براہ راست فائدہ عوام کو پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اہم جغرافیائی مقام رکھتا ہے، یہ رابطے اور سرمایہ کاری کے
اہم مرکز کے طور پر ابھر کر سامنے آ سکتا ہے، سی پیک منصوبوں میں دیگر ممالک کو بھی شامل ہونا چاہیے، اس سے دنیا کو یہ پیغام ملے گا کہ پاکستان میں رابطے انفراسٹرکچر اور سرمایہ کاری کے لئے مواقع موجود ہیں، سی پیک کے تحت بیرون ملک سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لئے دو فوکل پرسن مقرر کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کا کوئی بھی نیا منصوبہ درآمدی ایندھن پر شروع نہیں کیا جائے گا بلکہ توانائی منصوبوں کے لئے ملکی کوئلے پن بجلی اور
شمسی توانائی کے منصوبوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ گردشی قرضوں کا معاملہ اس وقت تک حل نہیں ہو سکتا جب تک بجلی کی تقسیم و ترسیل کا نظام بہتر نہیں بنایا جاتا، فاٹا، جنوبی پنجاب سمیت دور دراز کے علاقوں میں بجلی کی ضرورت پوری کرنے کے لئے شمسی توانائی کے منصوبوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی، سی پیک کے تحت بجلی کے ترسیلی نظام کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کریں گے، کراچی سے لاہور تک ایچ وی ڈی لائن بچھائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت چین اور پاکستان کے درمیان کئے گئے معاہدوں پر عملدرآمد کے لئے پرعزم ہیں۔