اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سپریم کورٹ آف پاکستان نے ملک میں ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے ڈیمز کی تعمیر کیلئے فنڈ قائم کیا ہے اور اس حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کو ملک میں بسنے والے پاکستانیوں ہی نہیں بلکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھی شاندار خراج تحسین پیش کیا گیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے ڈیمز
کی فوری تعمیر کیلئے قوم میں ایک نیا جذبہ بیدار کر دیا ہے اور چیف جسٹس کی جانب سے گاہے بگاہے ڈیمز کی تعمیر کیلئے آنیوالے بیانات کو پوری قوم کی حمایت حاصل ہے۔ وزیراعظم عمران خان بھی ڈیمز کی تعمیر کیلئے چیف جسٹس کے شانہ بشانہ سامنے آچکے ہیں اور انہوں نے قوم سے اپنے ایک خطاب میں سپریم کورٹ کے شانہ بشانہ ڈیمز کی تعمیر میں حکومتی حصہ ڈالنے اور اس حوالے سے مشترکہ کوششوں کا بھی اعلان کیا ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان نے پاکستانی عوام خصوصی طور پر تارکین وطن سے ڈیمز فنڈ کیلئے عطیات جمع کرانے کی اپیل کی ہے۔ تاہم اس حوالے سے ایک ابہام پیدا ہو رہا ہے کہ آیا چیف جسٹس یا وزیراعظم میں سے کون ڈیمز کی تعمیر کی براہ راست نگرانی کرے گا کیونکہ ایک مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے تھے کہ کہ انہیں اگر جھونپڑی لگا کر بھی وہاں رہنا پڑا تو وہ رہیں گے اور ڈیمز کی تعمیر پر پہرہ دینگے جبکہ ڈیم فنڈ کو سپریم کورٹ کی پہریداری میں قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ ڈیم فنڈ کی پہرہ دار ہے مگر دوسری جانب پیر10ستمبر کو وزیراعظم عمران خان نے یہ کہہ دیا ہے ’’میں دیامیربھاشا ڈیم کی نگرانی کرسکتاہوں‘‘۔خیال رہے کہ کچھ روز قبل ڈیمز کے حوالے سے ایک سیاستدان کی جانب سے چیف جسٹس پر اعتراض سامنے آیا تھا جبکہ ڈیمز تعمیر کیلئے عطیات پر بھی تنقید کی گئی تھی جس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے سخت الفاظ میں آخری وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ڈیمز کے مخالفین کو آخری وارننگ دیتے ہوئے خبردار کر رہا ہوں کہ وہ اس کی مخالفت سے باز آجائیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہا ڈیمز کیلئے فنڈز کی اپیل کرنے پر اعتراض کرنے والے کم ظرف لوگ ہیں انہیں شرم آنی چاہئے، ہم یہ کام قومی مفاد کیلئے کر رہے ہیں۔