واشنگٹن(نیوز ڈیسک )امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کا کہنا ہے کہ ایٹمی قوت کی عسکری امداد روکنا آسان فیصلہ نہیں تھا، ایٹمی قوت کے خلاف ایکشن لینے کے ممکنہ اثرات سے بخوبی واقف ہیں،حقیقت ہے کہ پاکستان امریکا کیلئے انتہائی اہم ہے، امریکا، پاکستان سے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بھرپور تعاون چاہتا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکا کی قومی سلامتی
کے مشیر جان بلٹن نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کی عسکری امداد روکنے کا فیصلہ معمولی نہیں تھا کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ کو بھرپور ادراک تھا کہ ایک جوہری قوت کے حامل ملک کے خلاف ایکشن لینے سے ممکنہ طور پر کیا نتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔امریکی تھک ٹینک فیڈرلسٹ سوسائٹی فار لا اینڈ پبلک پالیسی اسٹیڈیز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا، پاکستان سے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بھرپور تعاون چاہتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ امریکا کے لیے یہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے آنے سے پہلے، ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کی عسکری امداد کے بڑے حصے کو ختم کرنے کا فیصلہ نہیں کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کو پورا ادراک تھا کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور یہ خدشہ تھا کہ حکومت دہشت گردوں کے ہاتھوں میں یرغمال نہ بن جائے اور وہ جوہری ہتیھاروں پر کنٹرول حاصل نہ کرلیں۔واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان کی جانب سے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کے وعدے کو پورا کرنے تک پاکستان کی عسکری امداد کا بڑا حصہ روکا گیا ہے۔بعدازاں رواں ماہ کے دوران امریکا نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فیصلہ کن کارروائی میں ناکامی پرالزام لگا کر 30 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد روک دی تھی۔پینٹاگون کے ترجمان نے بتایا تھا کہ جنوبی ایشیا سے متعلق نئی حکمت عملی میں پاکستان اپنا فیصلہ کن کردار ادا نہیں کرسکا اس لیے 30 کروڑ ڈالر روک دیئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا تھا کہ اگر کانگریس منظوری دے گی تو مذکورہ رقم دیگر اہم منصوبوں پر خرچ کریں گے۔