اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )پی ٹی آئی کی آئندہ سال مارچ تک پنجاب میں نیا بلدیا تی نظا م لا نے کی تیا ریا ں مکمل ۔ذرائع کے مطابق نئے بلدیاتی نظام میں چیئرمینوں کی آئینی مدت میں تبدیلی سمیت یونین کونسلز کی تعداد اور حلقہ بندیوں میں کمی اور نئی حلقہ بندیاں کروانے،چیئرمینوں کو دی جانے والی رقم تین لاکھ روپے سے بڑھا کر 32لاکھ روپے تک کر نے کی تجویز دی گئی ہے۔
جبکہ ہر یونین کونسل کی سطح پر ایک کالج تک بنانے کی سہولتوں کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں اسمبلی سے قانون سازی کروانے کے لئے محکمہ بلدیات نے سنیئر وزیر پنجاب اور وزیر بلدیات عبدالعلیم خان کی صدارت میں ہونے والے مختلف اجلاسوں میں اپنی ترامیم بھی تیار کر لی ہیں جن کو آئندہ اسمبلی کے اجلاسوں میں منظور کروالیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے اپنے نئے بلدیاتی نظا م میں بلدیاتی نظام کی آئینی مدت کو پانچ سال سے کم کرکے تین سال تک کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس نئے بلدیاتی نظام میں چیئرمین وائس چیئرمینوں کے ساتھ ساتھ کونسلرز کو بھی نہ صرف مکمل طور پر بااختیار بنانے کافیصلہ کیا گیا ہے بلکہ چیئرمین وائس چیئرمین کے ساتھ ساتھ کونسلرز کو بھی اب ترقیاتی فنڈز براہ راست دئیے جائیں گے جبکہ چیئرمینوں کی ماہانہ رقم تین لاکھ روپے سے بڑھا کر 32لاکھ روپے ماہانہ کر نے کی تجویز دی گئی ہے ۔دریں اثنا پنجاب حکومت کی قانونی ٹیم نے رائے دی ہے کہ حکومت بلدیاتی نمائندوں کو قانونی طور پرگھر بھیج سکتی ہے تاہم پہلے نیا نظام لایا جائے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومتِ پنجاب نے بلدیاتی اداروں سے متعلق اپنے اختیار کے حوالے سے قانونی ٹیم تشکیل دی تھی، جس نے تمام قانونی پہلوؤں کاجائزہ لینے کے بعد نئے بلدیاتی نظام کے حوالے سے قانونی ٹیم نے قانونی سفارشات مرتب کرکے پنجاب حکومت کے سپرد کردی ہیں۔
قانونی ٹیم نے حکومتِ پنجاب کو رائے دی ہے کہ وہ بلدیاتی نمائندوں کو قانونی طور پر گھر بھیج سکتی ہے تاہم پہلے نیا نظام لایا جائے ،قانون سازی کی جائے پھر نیا انتخاب ہونا چاہیے، نیا نظام لاکر نئے بلدیاتی انتخاب کرانے پر کسی کو اعتراض نہیں ہوگا، بلدیاتی اداروں کو نئی قانون سازی سے پہلے ختم کرنے سے سیاسی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق لیگل ٹیم نے نیا بلدیاتی نظام رائج کرنے کے لئے نیا سیٹ اپ ضروری قراردیا ہے، حکومت جو نیا نظام لانا چاہتی ہے موجودہ سیٹ اپ میں چلانا ممکن نہیں، سفارشات پر عمل درآمد وفاقی حکومت سے مشاورت اوراجازت سے مشروط ہو گا، حکومتِ پنجاب نے نئے نظام کے تحت نئے بلدیاتی انتخاب کی تجویز پرغور شروع کردیا ہے، پنجاب حکومت ہفتے کے روز اپنے بلدیاتی نظام کے حوالے سے اپنا مسودہ وزیراعظم کو پیش کرے گی۔