اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف صحافی ، تجزیہ کار و کالم نگار جاوید چوہدری نے 6ستمبر کو اڈیالہ جیل میں نواز شریف،مریم نواز اور کیپٹن صفدر سے ملاقات کی ۔ اس ملاقات سے متعلق وہ اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ میاں نواز شریف نے آسمانی رنگ کی شلوار قمیض پہن رکھی تھی‘ کپڑے استری کے بغیر تھے اور ان میں سلوٹیں صاف نظر آ رہی تھیں‘ مریم نواز نے بتایا‘
انہیں بڑی مشکل سے ڈائری ملی‘ جیل حکام نے ہر صفحے پر مہر لگائی اور دستخط کئے ‘ ڈائری کے آخر میں لکھا گیا” تصدیق کی جاتی ہے یہ ڈائری چالیس صفحات پر مشتمل ہے“ انہیں واک کا موقع دیا جاتا ہے تاہم یہ جیل کی کسی خاتون ملازمہ سے بات نہیں کر سکتیں‘یہ جیل کے اندر الگ تھلگ جگہ پر ہیں‘ وہاں کوئی دوسری قیدی خاتون موجود نہیں۔میں نے میاں نواز شریف سے پوچھا ”کیا آپ کی بیگم کلثوم نواز سے بات ہوتی رہتی ہے“ میاں نواز شریف اداس ہو گئے‘ وہ چند لمحے رکے اور پھر بولے ”ہاں ہمیں ہفتے میں ایک بار ٹیلی فون کی اجازت ملتی ہے‘ ہم جیل مینول کے مطابق ہفتے میں بیس منٹ فون کر سکتے ہیں‘ جیل سے بیرون ملک کال نہیں کی جا سکتی‘ حسن نواز کے پاس پاکستانی فون موجود ہے‘ ہم اسے کال کرتے ہیں‘ وہ فون لے کر ہسپتال چلا جاتا ہے اوریوں ہم کلثوم سے بات کر لیتے ہیں“ مریم نواز بولیں ”امی کو یہ معلوم نہیں ہم جیل میں ہیں‘ وہ بار بار بھائیوں سے پوچھتی ہیں یہ لوگ کیوں نہیں آ رہے اور یہ مجھے روز فون کیوں نہیں کرتے“وہ رکیں‘ اپنے آنسو سنبھالے اور پھر بولیں ”بھائی انہیں بتاتے ہیں مریم باجی اور ابو جان نے فون کیا تھا‘ آپ اس وقت آرام کر رہی تھیں‘ ہم نے آپ کو ڈسٹرب نہیں کیا‘ وہ پوچھتی ہیں یہ لوگ کب آئیں گے‘ بھائی بتاتے ہیں آپ جب ٹھیک ہو جائیں گی‘ چلنا پھرنا شروع کر دیں گی‘ باتیں کرنے لگیں گی تو یہ لوگ آ جائیں گے
اور پھر ہم سب اکٹھے رہیں گے“۔ مجھے میاں نواز شریف کی آنکھوں میں نمی صاف نظر آ رہی تھی‘ کیپٹن صفدر دور بیٹھے تھے‘ وہ فوراً بولے ”پچھلے ہفتے ہم پر ایک بڑا جذباتی وقت آیا‘ دادو (میاں نواز شریف کی والدہ شمیم بیگم) ملاقات کےلئے آئیں‘ وہ اپنا سامان بھی ساتھ لائی تھیں‘ وہ اصرار کر رہی تھیں وہ بھی ہمارے ساتھ رہیں گی“مریم نواز فوراً بولیں ”ہم نے انہیں بہت سمجھایا
امی جی یہ جیل ہے‘ یہاں صرف قیدی رہ سکتے ہیں‘ آپ ہمارے ساتھ نہیں رہ سکتیں لیکن وہ نہیں مان رہی تھیں‘ ہم نے انہیں بڑی مشکل سے گھر واپس بھجوایا“ وہ خاموش ہو گئیں‘ کمرے میں سوگوار اداسی پھیل گئی۔میں یہ سوگواری سمیٹ کر واپس آ گیا‘ مجھے گیارہ ستمبر کو تین بجے نعیم بٹ کا فون آیا اور انہوں نے بتایا ”کلثوم بھابھی انتقال کر گئی ہیں“ مجھے اپنے اندر کوئی چیز ٹوٹتی ہوئی محسوس ہوئی‘