اسلام آباد (نیوز ڈیسک) گزشتہ دنوں تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے ایک ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو کوئی اس کو جانتا ہے فوراً مجھے اطلاع کرے، وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے سوشل میڈیا پر وائرل ملازمہ پر تشدد کرنے والی خاتون کو نشان عبرت بنانے کا اعلان کیا تھا، اب اصل حقیقت سامنے آ گئی ہے، تشدد کرنے والی خاتون کا تعلق بھارت سے نکل آیا ہے۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ صرف معلومات کے لیے بتا رہی ہوں کہ
یہ ویڈیو بھارتی پنجاب کے دارالحکومت چندی گڑھ کی ہے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں لکھا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے میرے نوٹس کے ایک روز بعد ہی یہ بتا دیا تھا کہ جس ویڈیو میں ایک خاتون بچی کو چائے ٹھیک نہ بنانے پر مار رہی ہے وہ خاتون چندی گڑھ انڈیا کی ہے۔ یاد رہے کہ گھریلو ملازمہ پر تشدد کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں مالکن ملازمہ پر تشدد کر رہی تھی اور تشدد کی وجہ یہ تھی کہ ملازمہ نے چائے میں پتی زیادہ ڈال دی تھی، تشدد کرنے والی مالکن ملازمہ سے سوال کر رہی ہے کہ اس نے چائے میں زیادہ پتی کیوں ڈالی، جب یہ ویڈیو سوشل میڈیا کے ذریعے شیریں مزاری تک پہنچی تو انہوں نے شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ کیا کوئی اس عورت کی شناخت کرنے میں میری مدد کرسکتا ہے؟ یہ کون ہے اور کہاں سے اس کا تعلق ہے، کاروائی کرنے کے لیے اس معلومات کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کے اس اقدام پر سوشل میڈیا صارفین انتہائی خوش ہیں اور ان کے اس اقدام کو سراہا جا رہا ہے جبکہ دوسری جانب تشدد کرنے والی مالکن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اب تمام حقیقت آشکار ہو گئی ہے کہ یہ تشدد کرنے والی مالکن بھارت سے تعلق رکھتی ہے۔