اسلام آباد(آن لائن) سپریم کورٹ میں چک شہزاد فارم ہاو?سز کیس کی سماعت کے دوران تحریک انصاف کی کفایت شعار حکومت کا تذکرہ،چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چک شہزاد میں فارم ہاؤسز کے نام پر محل بنے ہوئے ہیں،امراء کو مزید امیر کرنے کیلئے فارم ہاو?سز دیے گئے،ایگرو فارم ہاو?سز کسانوں کو پھل اور سبزیاں اگانے کیلئے دیے جانے تھے،
ہمیں ان چھوٹے چھوٹے کسانوں کے نام بتائیں جنھیں فارم ہاوسز دیے گئے،اعتزاز صاحب کہیں ایسا نہ ہو نمازیں بخشوانے آئے روزے گلے پڑ گئے۔اعتزاز احسن نے کہا کہ آپ کا دربار ہے ایسا کرسکتے ہیں۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ دربار نہیں عدالت ہے،یہاں فیصلے قانون کے مطابق ہوتے ہیں،اب کفایت شعاری والوں کو دیکھتے ہیں،کفایت شعاری کا نعرہ لگانے والے کیا اب عوام کو سہولیات دیں گے، دیکھ لیتے ہیں،کیا کفایت شعاری والے عوام کو سہولیات دینے کیلئے قانون سازی کریں گے،کیا سی ڈی اے کے اصل ماسٹر پلان پر عمل کرنے کیلئے کفایت شعاری والی حکومت قانون سازی کرے گی،فارم ہاو?سز بارے حکومت قانون سازی کرے گی پوچھ لیتے ہیں،ماسٹر پلان کیخلاف تعمیرات کو گرا دینا چاہیے،خلاف قانون بننے والے ایگرو فارم ہاؤسز کا جرمانہ ڈیمز فنڈز میں جمع کرائیں،اب اس ڈیم کو بننے سے کوئی نہیں روک سکتا،سکول کے بچے ابھی پانچ ہزار دے کر گئے ہیں،جرمانہ ڈیمز فنڈز میں جمع کرائیں گے،فارم ہاؤس پر محل بنانے والے ایک شخص کا نام لوں گا تو عدالت میں قہقہہ لگے گا، ان امیروں سے بات کرکے پوچھیں کتنا فنڈ جمع کرائیں گے، فارم ہاؤس والی سہولت کچی آبادی والوں کو کیوں نہیں دیتے،فارم ہاؤسز میں رہنے والوں کا کچی آبادیوں کیساتھ تبادلہ کروا لیتے ہیں،فارم ہاؤس پر محل بنانے والوں کے نام لینے پر مجبور نہ کریں،فریقین بتائیں فی سکیئر کتنا جرمانہ ادا کریں گے۔