پیر‬‮ ، 21 اپریل‬‮ 2025 

عاصمہ جہانگیر میری بہن تھیں لیکن میں نے پھر بھی۔۔۔چیف جسٹس نے ایسی بات کہہ دی کہ آپ بھی انکی تعریف کرنے پر مجبور ہو جائینگے

datetime 12  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)یہی میرے منصف ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ عاصمہ جہانگیرمیری بہن تھیں لیکن میں نے کبھی انھیں قانون سے ہٹ کرریلیف نہیں دیا،چیف جسٹس ثاقب نثار کے  اسلام آباد میں ایگرو فارمز پر غیر قانونی گھروں کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس،نجی ٹی وی کے مطابق دوران سماعت چیف جسٹس نے مزید کہااعتزازصاحب میری مجبوری ہے

کہ آپکی شکل دیکھ کر ریلیف نہیں دے سکتا،آپ فارم ہائوسزوالوں کیلئے ریلیف مانگ رہے ہیں کچی آبادی والوں کا کیا قصورہے؟جواب میں اعتزاز احسن نے کہاکہ میرے لیے کچی بستی والے اور فارم ہائو سز والے برابر ہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ پھرایسا کرتے ہیں کچی بستی والوں کوفارم ہائوسزاورفارم ہائوس والوں کوکچی بستی بھیج دیتے ہیں،کبھی معاشرے کے محروم طبقوں کےلئے بھی بات کیجیے،میں چہرے دیکھ کر ریلیف نہیں دیتا۔اعتزاز احسن نے کہا کہ اگر قانون کے اندر رہ کر کوئی جگہ کو رہائش کیلئے بنائے تو یہ غلط نہیں، دریں اثنا اس سے پہلے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میںتین رکنی بیچ نے ڈھڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک سیاست دان نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کو علیحدہ سیاسی جماعت بنالینی چاہیے، یہ الفاظ انہیں کہنے کی ضرورت نہیں تھی۔انہوں نے ڈیمز کی تعمیر پر تنقید کا ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ ڈیمز کی تعمیر بنیادی انسانی حقوق کا معاملہ ہے، ان کی تعمیر میں جو لوگ مخالفت کر رہے ہیں وہ کسی اور ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ یہ وہ ایجنڈا ہے جو چاہتا ہے کہ پاکستان میں ڈیمرز تعمیر نہ ہوں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ کسی کو کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ سپریم کورٹ اپنی سیاسی جماعت بنائے، سیاست کرنی ہے تو کہیں اور جاکر کریں۔

ڈیم کے مخالفین کو آخری وارننگ دے رہے ہیں، یہ سیاسی نہیں بنیادی حقوق کے مقدمات ہیں جو عدالت کو بدنام کریں گے انھیں ایسے نہیں جانے دیں گے، بے شک کوئی کتنا بڑا ہی سیاست دان یا اپوزیشن لیڈر کیوں نہ رہا ہو، ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا ، ڈیم نہ بننے کے ایجنڈے کو پورا نہیں ہونے دیں گے اور آئندہ نسلوں کے مستقبل کے لیے ڈیم ہر صورت بنائے جائیں گے۔سیکرٹری آبپاشی نے عدالت کو بتایا کہ ڈیم محکمہ زراعت کو تعمیر کرنا ہے۔

بحریہ ٹاؤن ہماری مالی معاونت کرے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بحریہ ٹاؤن حکومت پنجاب کا فنانسر نہیں ہے۔اصل ایشو ڈیم پر کمیشن کا ہے ، نجی کمپنی نے ڈیم بنایا تو کمیشن نہیں ملے گا، ہر کام پر کمیشن نہیں ہونا چاہیے، ذرا سوچیے کہ یہ ڈیم صوبے کے عوام کے لیے کتنا ضروری ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ حکومت پنجاب ٹائم فریم دے کہ کب تک ڈیم بنالیں گے، وزیراعلی پنجاب بتائیں کہ ڈوڈوچہ ڈیم کب تک بن جائے گا، کیا وزیراعلیٰ پنجاب کو آئندہ سماعت پر بلالیں۔عدالت نے حکومت پنجاب کو پروپوزل میں ڈیم کی تعمیر اور تکمیل کا ٹائم فریم فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

موضوعات:



کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…