اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف ٗ ان کی صاحبزادی مریم اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کی سزا معطلی کیلئے دائر درخواستوں میں وکلاء صفائی کو (آج)بدھ کو دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے ۔منگل کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں نواز شریف ٗ ان کی صاحبزادی مریم اور ان کے دامادکیپٹن ریٹائر محمد صفدر کی سزا معطلی کیلئے دائر درخواستوں کی سماعت دو رکنی بینچ نے کی ۔ جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ قانون میں
زیادہ سے زیادہ سزا14سال ہے ٗجسٹس اطہر من اللہ نے نیب اسپیشل پراسیکیوٹر سے مکالمہ کیا کہ نیب یہ پہلو مدنظر رکھے، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس کا مطلب ہے ٹرائل کورٹ بھی زیادہ سے زیادہ سزا سے متعلق مکمل رضا مند نہ تھی، نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ آپ نے خود ہی کہا تھا کہ شواہد اور میرٹ پر نہیں جائیں گے، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ بات میرٹ اور شواہد کی نہیں مخصوص حالات کی ہے، نیب نے بھی زیادہ سے زیادہ سزا کے بغیر ہی فیصلے کو تسلیم کرلیا۔ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اس حوالے سے عدالت کو اپنے نکتہ نظر سے آگاہ کریں گے۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اپنی باری پر آپ اس نکتے پر بھی ہمیں جواب دیں، نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اگر میرٹ پر سننا ہے تو پھر اپیلیں سن لیں میں دستیاب ہوں، میں نے یہ نہیں کہا کہ دستیاب نہیں ہوں، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ ٹرائل روکنے کے حوالے سے رضا مندی دے دیں، ہم نے خواجہ حارث کی درخواست کو معقول پایا ٗ خواجہ حارث نے بتایا کہ ایون فیلڈ ریفرنس اثاثہ جات سے متعلق کیس تھا، ریفرنس میں معلوم ذرائع بتائے گئے نہ ہی اثاثوں کی مالیت۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پراسیکیوٹر جنرل کے مطابق حقیقی ملکیت ثابت کرنا نیب کا کام نہیں، خواجہ حارث نے بتایا کہ جب نواز شریف کے والد تھے تو لندن فلیٹس میں رہتے تھے، بعد میں نواز شریف بھی اسی فلیٹ میں رہتے تھے،
فلیٹس کا قبضہ رضا مندی کے تحت تھا، نواز شریف کے خلاف معلوم ذرائع کا کوئی ثبوت نہیں، نواز شریف کو سزا اس بنیاد پر دی گئی کہ وہ جائیداد کے مالک ہیں، عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کا نکتہ یہ ہے کہ نواز شریف کی حدتک ثابت نہیں ہو سکا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت(آج) بدھ تک ملتوی کر تے ہوئے وکلاء صفائی کو (آج ) بدھ تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔