اسلام آباد(این این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ حکومت وقت نے میاں عاطف کو ہٹاکر انتہا پسندوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے ہیں،یہ شرمناک واقعہ ہے،حکومت میں شامل لوگوں نے بھی اس فیصلے کی مخالفت کی لیکن انکی بھی نہیں سنی گئی،اس کے خطرناک رجحان ہیں۔پیرکواسلام آباد میں میاں عاطف کی برطرفی کے خلاف منعقدہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے فرحت اللہ بابرنے کہاکہ جب تک ایسے واقعات کے خلاف آواز بلند نہیں کریں گے
آنے اولی نسلوں کا مستقبل محفوظ نہیں ہو گا،آنے والی نسلوں کی خاطر لوگوں کو آواز بلند کرنا ہوگا،آواز بلندکرنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتاہوں،ایک دن یہ آواز رنگ لے آئیگی،ایک دن اندھیرے روشنی میں بدل جائیں گے۔سماجی رہنما فرزانہ باری نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف میں موجود لوگوں میں دم نہیں،یہ لوگوں کی برابر شہری حقوق کو تسلیم نہیں کرتے،سیاست اور مذہب کو الگ کر کے دیکھنا ہو گا،اگر مذہب اور ریاست کو جوڑنے کا عمل جاری رہا تو یہ ملک کیلئے نقصان ہو گا،اقلیتیں اسی طرح نشانہ بنتے رہیں گے۔فرزانہ باری نے کہاکہ عمران خان نیا پاکستان اور قائد اعظم کا پاکستان بنانے کا دعوی کرتے ہیں تو کیا قائد اعظم کے پاکستان میں ایسا ہوتا تھا؟مذہبی اقلیتوں کو تو مکمل آزادی تھی،کیا ریاست مدینہ ایسی بنتی ہے؟انہوں نے کہاکہ عاطف میاں کو محض احمدی ہونے کی بنیاد پر ایڈوائزری کونسل سے ہٹانا آئین کی خلاف ورزی ہے،افسوس کے ساتھ سینیٹ میں جمع کی گئی قرارداد میں جے یو آئی،جماعت اسلامی اور مسلم لیگ ن کے ارکان نے بھی دستخط کیے،یہ پی ٹی آئی حکومت کا پہلا جرم ہے،حکومت نے شہریوں کی برابر حقوق کے تصور کی خلاف ورزی کی ہے،ایک گروہ مذہب کے نام پر دہشتگردی کر رہا ہے،عقیدے کی بنیاد پر گلے کاٹے جارہے ہیں،ریاست کے خدوخال واضح کرنے کیلئے ریاست کو مذہب سے الگ کرنا ہوگا،ہمیں مذہبی انتہاپسندوں کے ہوتے ہوئے کسی بیرونی دشمن کی ضروت نہیں۔انہوں نے حکومتی اقدام کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے کا اعلان کیا۔مظاہرے سے طاہرہ عبداللہ،نیئر،عاصم نے بھی خطاب کیا۔