لاہور( این این آئی )حکومت کی جانب سے پولیس کے نظام میں اصلاحات کیلئے غوروخوض شروع کر دیا گیا ہے جس کے تحت بڑے پیمانے پر اقدامات تجویز کئے جائیں گے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق پولیس اصلاحات کے لیے جو مجوزہ طریقہ کار وضع کیا جائے گا اس میں پنجاب کے تمام پولیس اسٹیشنز کو کمپوٹرائزڈ کر کے ہر پولیس اسٹیشن کے مرکزی دروازے پر بائیو میٹرک سسٹم کی تنصیب ہوگی ۔
پولیس اسٹیشن میں داخل ہونے والے افراد کی سب سے پہلے ان کے قومی شناختی کارڈ کے ذریعے شناخت ہو گی اور اس کے بعد عمارت کے اندر جانے کی وجوہات درج کرانا ہوں گی ۔خواتین کے لیے پولیس اسٹیشن کے کے مرکزی دروازے پر خاتون پولیس اہلکار بھی تعینات رہے گی جو خواتین سے تمام ریکارڈ حاصل کر کے اسے آن لائن درج کر ے گی ۔مقدمات کے اندراج کے حوالے سے جو طریق کار وضع کیا جا رہا ہے اس میں سب سے پہلے پولیس اسٹیشن میں موصول ہونے والی درخواست پر مقدمہ درج ہو گا ۔جس کے بعد تفتیشی افسر کسی بھی شخص جس کے خلاف مقدمہ درج ہو گا اسے گرفتار نہیں کرے گا بلکہ پہلے مقدمہ کی میرٹ پر تفتیش ہو گی بعد ازاں علاقہ مجسٹریٹ سے باقاعدہ وارنٹ گرفتاری حاصل کرنے کے بعد ملزم کو گرفتار کیا جا سکے گا۔ اس کے علاوہ گھروں کی تلاشی کے لیے باقاعدہ طور پر سرچ وارنٹ کو لازم قرار دیا جا رہا ہے کسی بھی فرضی وقوعہ جات کے مقدمہ میں کسی بے گناہ کی بعد از تفتیش گرفتاری پر وہی جرم مذکورہ تفتیشی افسر پر لگے گا ۔اسلحہ ، منشیات برآمدگی کی فرضی کارگزاری دکھانے والے پولیس ملازم کو اسی فرضی مقدمہ میں چالان کیا جائے گا جبکہ مقدمات کی تفتیش کو 14دن کے اندر مکمل کرنا لازم قرار دیا جا رہا ہے ۔پولیس ایکٹ پر درست طریقے سے عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے ہر پولیس اسٹیشن میں ایک سینئر انسپکٹر اور اس کے نیچے دوسب انسپکٹرز بطور ایس ایچ او تعینات کیے جائیں گے جو 8/8گھنٹے اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دیں گے ۔رپورٹ کے مطابق پولیس اسٹیشنز کے مرکزی دروازوں پر بائیو میٹرک تصدیق کی وجہ سے عادی درخواست گزاروں اور تھانہ پریکٹس کرنے والے افراد کی حوصلہ شکنی ہو گی ۔