کراچی(سی پی پی) قومی ادارہ برائے امراض قلب میں مصنوعی دل کا تجربہ مکمل طور پر کامیاب نہیں ہوسکا اور کچھ عرصے بعد ہی 2 افراد جاں بحق ہوگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عام انتخابات سے قبل 4 افراد کو مکینکل پمپ کے نام سے معروف لیفٹ وینٹریکولر اسسٹ ڈیوائس (ایل وی اے ڈی)لگائی گئی تھی، تاہم 2 افراد اس ڈیوائس کے ذریعے زیادہ دیر تک زندگی نہیں گزار سکے۔
اس حوالے سے ہسپتال ذرائع کا کہنا تھا کہ قومی ادارہ برائے امراض قلب میں تربیت یافتہ عملہ موجود نہیں ہے جبکہ طبی ماہرین کہتے ہیں کہ مصنوعی دل لگانے کا فیصلہ انتہائی عجلت میں کیا گیا۔جاں بحق ہونے والے افراد میں خالد محمود اور نعیم بخاری شامل ہیں اور این آئی سی وی ڈی کے ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر حمید اللہ ملک نے دونوں افراد کی اموات کی تصدیق کردی ہے۔خیال رہے کہ این آئی سی وی ڈی میں جن لوگوں کو مصنوعی دل لگایا گیا، ان میں ایک خاتون بھی شامل تھیں۔یاد رہے کہ ماہ جولائی میں پاکستان نے پہلی مرتبہ مصنوعی دل کی کامیاب پیوند کاری کی تھی اورایک بزرگ خاتون کے سینے میں مصنوعی دل نصب کیا گیا تھا کیونکہ ان کے جسم میں خون کی صحیح طریقے سے روانی کے لیے ان کے دل کو میکینکل مدد کی ضرورت تھی۔اس حوالے سے این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ندیم قمر اور امریکا سے واپس آئے ہوئے ٹرانسپلانٹ سرجن ڈاکٹر پرویز چوہدری نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے خاتون کے سینے میں مصنوعی دل کی کامیابی تنصیب کی گئی۔یہ بھی یاد رہے کہ ایل وی اے ڈی ایک معاون آلہ ہے جو دل کی بائیں وینٹریکل کی کمزوری کا شکار مریضوں کو خون کو پمپ کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے کیونکہ ایک میکینکل ڈیوائس کے ساتھ مریض کے دل کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔