اسلام آباد( نیوز ڈیسک ) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے تحفظات کے حوالے سے نیشنل ایگزیکٹیو کمیٹی بنائی گئی ہے ،ہم نے ایکشن پلان بنا دیا ہے،پاکستان کو ایف اے ٹی ایف سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے،ہم گرے لسٹ سے نکل جائیں گے،ہمارے پاس ان کے تحفظات کو دور کرنے کیلئے 15مہینے ہیں ،پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال کرامتیازی سلوک کیا گیا،
دوست ممالک نے بھی ہمیں سپورٹ نہیں کیا، ایف اے ٹی ا یف کا حالیہ دورے کا گرے لسٹ سے کوئی تعلق نہیں تھا ،یہ ایک الگ مشق تھی ، اگر پاکستان گرے لسٹ میں نہ ہوتا تو تب بھی انہوں نے آنا تھا۔وہ ان خیالات کو اظہار سینیٹ میں توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کر رہے تھے ۔ جمعہ کو سینیٹ اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے وفد کی جانب سے ان کے حالیہ دورے کے دوران اٹھائے گئے مطالبات کے حوالے سے تواجہ دلائو نوٹس پیش کیا ، شیری رحمان نے کہا کہ یہ مسئلہ پاکستان کے لئے تشویش کو باعث ہے ، یہ گورننس کا ایشو ہے ، انہوں نے کہا کہ کیا پاکستان گرے لسٹ سے اترے گا اگر نہیں تو اس کی وجوہات کیا ہیں ، اور نیشنل ایکشن پلان کا کیا کردار ہے ، توجہ دلائو نوٹس پر جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیی خزانہ اسد عمر نے کہا کہ ایف اے ٹی ا یف کا حالیہ دور ایک الگ مشق ہے ، اگر پاکستان گرے لسٹ میں نہ ہوتا تو تب بھی انہوں نے آنا تھا ،ایف اے ٹی ایف کے وفد کا دورہ ایک روٹین کی کارکردگی جانچنے کا دورہ تھا،ایف اے ٹی ایف وفد کا دورہ ہر پانچ سال بعد ہوتا ہے۔اسد عمر نے کہا کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کے معاملے کاہر3ماہ بعد جائزہ لیاجاتاہے، ایف اے ٹی ا یف کا جائزہ اجلاس 12ستمبر کو جکارتہ میں ہو گا ، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے27چیزوں کی نشاندہی کی گئی ہے ،
انہوں نے کرنسی کی اسمگلنگ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے ، جبکہ حوالہ اور ہنڈی کے آپریشن پر سوال اٹھائے ہیں،انہوں نے کہا کہ اس حوالے سیحکومت نے وزیرخزانہ کی سربراہی میں نیشنل ایگزیکٹوکمیٹی قائم کی ہے ،جس میں دیگر ادارے بھی موجود ہیں،ہم نے ایکشن پلان بنا دیا ہے جس میں ذمہ داریاں لگائی جا چکی ہیں،ایف اے ٹی ایف نشاندہی کوزیرغورلانے کیلئے نیشنل ایگزیکٹوکمیٹی کا
اجلاس 8ستمبرکوہوگا۔ہمارے پاس فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے تحفظات کو دور کرنے کیلئے 15مہینے ہیں ، ہمیں گرے لسٹ میں ڈال کرہمارے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ، دوست ممالک نے بھی ہمیں اس معاملے پر کمیشن میں سپورٹ نہیں کیا تھا، انہوں نے کہا کہ اس سے قبل پاکستان دو دفعہ بلیک لسٹ میں جا چکاہے ، ایف اے ٹی ایف ہو یا نہ ہو ہمیں یہ سب کرنا چاہیئے ، ہمیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔