اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈی پی او تبادلہ ازخود نوٹس کیس ، چیف جسٹس کا 4بجے خاور مانیکا اور احسن گجر کو سپریم کورٹ پیش ہونے کا حکم، خاور مانیکا کی معذرت، میں نے ساڑھے 3بجے بیٹی کو پک کرنا ہے، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی رابطہ کرنے کی کوشش احسن جمیل گجر نے فون کال رسیو کی اور نہ ہی کسی میسج کا جواب دیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں
آج چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ڈی پی او تبادلہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کے کہنے پر ڈی پی او کا تبادلہ ہوا تو وہ غیر قانونی ہے ، کیس میں جتنے بھی کردار ہیں سب کو بلائیں گے۔ چیف جسٹس نے آج سہ پہر 4بجے تک خاور مانیکا اور احسن جمیل گجر کو پیش ہونے کا حکم دے رکھا ہے۔ عدالت نے خاور مانیکا کو تین بجے جبکہ احسن جمیل گجر کو 4بجے پیش ہونے کا حکم دیا تھا تاہم خاور مانیکا نے 3بجے سپریم کورٹ میں پیش ہونے سے معذرت کر لی ہے۔ خاور مانیکا کی ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے بات ہوئی ہے جس میں انہوں نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میں ساڑھے تین بجے سے قبل لاہور سے نہیں نکل سکتا میں نے اپنی بیٹی کو پک کرنا ہے۔ جبکہ دوسری جانب احسن جمیل گجر نہ ہی ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی کال رسیو کررہے ہیں اور نہ ہی کسی میسج کا جواب دیا ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں آج ڈی پی او تبادلہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں آئی جی پنجاب کلیم امام، آر پی او ساہیوال شارق کمال صدیقی اورسابق ڈی پی او رضوان گوندل عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دئیے ہیں کہ اگر ڈی پی او رضوان گوندل کا تبادلہ کسی شخس کے کہنے پر ہوا تو غیر قانونی ہے ، جو بھی واقعات میں شامل رہا ہے سب کو بلائیں گے۔
کیس کی سماعت کے دوران آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ رضوان گوندل نے حقائق کے خلاف باتیں بتائیں،ایک خاتون کیساتھ بدتمیزی کی گئی تھی، حلفیہ کہتا ہوں کسی کے کہنے پر تبادلہ نہیں کیا،جس سے چاہیں میرے بارے میں پوچھ لیں، رضوان گوندل مجھ سے پوچھے بغیر وزیراعلیٰ کے پاس گئے۔وزیراعلیٰ ہائوس میں رضوان گوندل سے ہوئی بات چیت کا علم نہیں، تبادلہ کوئی سزا نہین ہوتی۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے وزیراعلیٰ کے کہنے پر تبادلہ کیا بطور آئی جی پی ڈی پی او کا دفاع کیوں نہیں کیا۔ کیا آرٹیکل 62کا اس کیس پر اطلاق ہوتا ہے؟کیا وزیراعلیٰ پر براہ راست یہ آرٹیکل لگ سکتا ہےجو بھی واقعات میں شامل رہا سب کو بلائین گے، رضوان گوندل کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ ہائوس سے طلبی پر وہاں گیا ، وہاںطے ہوا تھا کہ آر پی او ساہیوال انکوائری کرینگے،وزیراعلیٰ کو بتایا کہ کوئی سازش نہیں ہو رہی، وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا مجھے یہ ڈی پی او نہیں چاہئے، وزیراعلیٰ کے اسٹاف افسر نے رات 12بجے کال کر کےتبادلے کا بتایا،رات ساڑھے 12بجے آری پی اوکو بتایا کہ میرا تبادلہ ہو گیا ہے۔حیدر نے پوچھا کہ کیا آپ نے چارج چھوڑ دیا ہے۔