اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ میں اورنج لائن ٹرین منصوبے میں تاخیر سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے نیب کو ریفرنس دائر کرنے سے قبل رازداری کی خلاف ورزی کرنے سے روک دیا اور کہا ہے کہ نیب کو کسی شہری کی بے عزتی نہیں کرنے دیں گے۔ جمعرات کو چیف جسٹس میا ں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اورنج لائن ٹرین منصوبے میں تاخیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران زیڈ کے بی کمپنی کے وکیل نعیم بخاری نے چینی نمائندوں کی جانب سے عدالت میں واضح بیان دیتے ہوئے کہا کہ میٹرو اورنج لائن ٹرین جولائی 2019 سے قبل نہیں چل سکتی۔انہوں نے کہاکہ ہمیں پیسے ملیں یا نہ ملیں منصوبہ مکمل ہو گا۔دوران سماعت زیڈ کے بی اور رائل کمپنی کے وکیل کی نیب کی جانب سے ہراساں کیے جانے کی شکایت کی گئی اور کہا گیا کہ ہماری درخواست ہے اورنج ٹرین منصوبے کی تکمیل تک نیب کو کارروائی سے روکا جائے۔نعیم بخاری نے کہا کہ اس وقت میرے موکل خوفزدہ ہیں۔چیف جسٹس نے کہا نیب کو سنے بغیر ہم فیصلہ نہیں کرسکتے۔چیف جسٹس نے استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم پراسیکیوٹر جنرل نیب کو چیمبر میں بلا کر سن لیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم مجموعی طور پر کہہ دیتے ہیں کسی کو ہراساں نہ کیا جائے، نیب کو کسی شہری کی بے عزتی کرنے نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ نیب کی جانب سے ریفرنس دائر کرنے سے قبل خبریں لیک کرنا نامناسب ہے، اگر اب نیب کی جانب سے رازداری کی خلاف ورزی کی گئی تو اس کا ذمہ دار تفتیشی ہو گا۔چیف جسٹس نے کہاکہ بیوروکریسی اور اداروں کے افراد کو ہراساں کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔عدالت نے مینیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) اورنج لائن سبطین علی کو کیس میں فوکل پرسن مقرر کر دیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایم ڈی اورنج ٹرین کسی بھی دشواری ک صورت میں سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔واضح رہے کہ اس سے قبل سربراہ اورنج لائن پراجیکٹ سبطین فیصل عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
سبطین فیصل نے عدالت کو بتایا تھا کہ منصوبے کے سول ورک کی لاگت 53 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز ہے۔انہوں نے کہاکہ اورنج منصوبے کے سول ورک کی مد میں 49 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز کی ادائیگیاں ہو چکی ہے جبکہ کام مکمل ہونے کے بعد پہلی ٹرین 30 جولائی 2019 کو چل جائے گی ٗانہوں نے بتایا کہ منصوبہ 27 ماہ میں مکمل ہونا تھا تاہم اورنج لائین پر 22 ماہ کام بند رہا۔انہوں نے کہا کہ پیکج ون اور ٹو کا سول ورک 30 اکتوبر تک مکمل ہوجائے گا۔سبطین فیصل نے بتایا کہ منصوبے کا ایک حصہ چین کے قرضے سے بن رہا ہے، چینی کمپنی کے ذریعے 1 ارب 62 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز ملے ہیں۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت اکتوبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔