اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )ڈی پی او،خاور مانیکا تنازرعہ شدت اختیار کرگیا۔وزیراعظم عمران خان نے بھی معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔اس معاملے میں صحافی کامران خان بھی میدان میں آ گئے ہیں اور انتہائی حیران کن بات کہہ دی ۔انہوں نے نے ٹویٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ” یہ کیا تماشا لگا ہوا ہے ، ڈ پی او پاکپتن کا تبادلہ اس لیے کر دیا جاتاہے کہ
اس نے خاور مانیکا کوتیز رفتاری کرنے پر روکا ، جو کہ خاتون اول اور عمران خان کی اہلیہ کے سابق شوہر ہیں جبکہ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سرکاری جہاز پر فیملی کے ہمراہ انجوائے کر رہے ہیں ۔کامران خان نے اپنے پیغام میں ایک شعر بھی لکھا جس میں انہوں نے اپنے دل کے احساسات کو بیان کرنے کی کوشش کی ہے ، انہوں نے لکھا کہ ” وہ انتظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں “۔واضح رہے کہ گزشتہ روز یہ خبر سامنے آئی تھی کہ وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کو ناکے پر روکنے والے ڈسٹرکٹ پولیس افسر(ڈی پی او)کا ٹرانسفر کر دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق پولیس نے جمعرات 23 اگست کو خاور مانیکا کو ناکے پر رکنے کا اشارہ کیا لیکن وہ نہ رکے، لیکن جب پولیس نے ان کی کار کو روکا تو انہوں نے غلیظ زبان استعمال کی۔ذرائع کے مطابق واقعے کے بعد حکومت پنجاب نے ریجنل پولیس افسر(آر پی او)اور ڈی پی او رضوان گوندل کو جمعہ 24 اگست کو طلب کیا۔پولیس ذرائع کے مطابق اس موقع پر ڈی پی او رضوان گوندل کو خاور مانیکا کے ڈیرے پر جاکر معافی مانگنے کا حکم دیا گیا، تاہم ڈی پی او رضوان نے یہ کہہ کر معافی مانگنے سے انکار کردیا کہ اس میں پولیس کا کوئی قصور نہیں۔بعدازاں رضوان گوندل نے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو بھی خاور مانیکا سے معافی مانگنے سے انکار کے موقف سے آگاہ کردیا۔جس پر ان کا تبادلہ کر دیا گیا اور نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے ۔
دوسری جانب حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلی پنجاب نے آر پی او اور ڈی پی او کو طلب کرکے دونوں افسران کو معاملہ ختم کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی، تاہم رپورٹ نہ دینے پر انہیں عہدے سے ہٹایا گیا۔پولیس ذرائع کے مطابق اس واقعے کے حوالے سے خاور مانیکا کی طرف سے اس حوالے سے کوئی درخواست نہیں دی گئی۔دوسری جانب انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر سید کلیم امام نے کہا ہے کہ کسی دباؤ پر نہیں بلکہ واقعہ کے متعلق غلط بیانی پر ڈی پی او پاکپتن رضوان عمر گوندل کا تبادلہ کیا ہے ۔
شہری سے پولیس اہلکاروں کی بد تمیزی کے واقعہ کے متعلق جب ڈی پی او رضوان عمر گوندل سے پوچھا گیا تو انہوں نے بار بار غلط بیانی سے کام لیا اور ٹرانسفرآرڈر کو غلط رنگ دے کر سوشل میڈیا پر وائرل بھی کیا جس پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر سید کلیم امام نے ڈی پی او پاکپتن رضوان عمر گوندل کے خلاف انکوائری کا حکم بھی دیدیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی جی پنجاب ڈاکٹر سید کلیم امام نے اپنے ایک بیان میں واقعہ کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بطور پولیس افسر غیر ذمہ دارانہ رویہ اپنانے اور غلط بیانی پر رضوان عمر گوندل کو تبدیل کیا گیا ،جسے کسی اور رنگ میں بیان کرنا مناسب نہیں ہے ۔ڈی پی او رضوان عمر گوندل کے غیر ذمہ دارانہ اقدام سے محکمہ پولیس کے وقار کوبھی نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مِس کنڈکٹ اور سینئر ز کو مِس گائیڈ کرنے والے افسران و اہلکار کسی رعایت کے مستحق نہیں اور شہریوں سے بدتمیزی اور کسی زیادتی کی صورت میں ذمہ داران کے خلاف کاروائی میں کوئی رعائیت نہیں برتی جائیگی ۔