اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عمران خان کے وزیراعظم پاکستان بنتے ہی مودی نے پینترا بدل لیا، خط میں مذاکرات کی دعوت دیدی۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان کے وزیراعظم پاکستان بنتے ہی بھارتی روئیے میں جوہری تبدیلی دیکھی جا رہی ہے تاہم اس حوالے سے بھارت کا رویہ محتاط ہے ۔ عمران خان کے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد جہاں کئی عالمی رہنمائوں کی جانب سے
تہنیتی پیغامات موصول ہوئے ہیں وہیں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے عمران خان کے نام مبارکبادی خط بھی بھیجا گیا ہے جس میں نئے وزیراعظم پاکستان کو مذاکرات کی دعوت دی گئی ہے۔ اس بات کا انکشاف آج وزارت خارجہ کا قلمدان سنبھالنے والے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنی پہلی میڈیا سے گفتگو میں کیا ہے۔ نو منتخب وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت ہمسائے اور ایٹمی قوت ہیں، بھارت سے تسلسل کے ساتھ ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے ساتھ دیرینہ مسائل کا ادراک ہے، بھارت کی وزیر خارجہ کے لیے میرا پیغام ہے کہ کشمیر پاکستان اوربھارت میں تنازعات کی بنیادی وجہ ہے۔خارجہ پالیسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے کل وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو خط بھیجا ہے جس میں عمران خان کو وزیر اعظم بننے کی مبارکباد دی ہے۔جب کہ بھاری وزیراعظم نے مذاکرات کی دعوت بھی دی ہے۔نئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان کا دورہ کرنے کا اعلان کر دیا، پاکستان کا امن افغانستان کے امن سے جڑا ہے، بھارت کوکشمیر سمیت حل طلب تنازعات گفتگو شنید سے حل کرنے کی پیش کش۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے نئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان کا دورہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ
پاکستان کا امن افغانستان کے امن سے جڑا ہے اور ہمارا جغرافیہ بھی ساتھ جڑا ہے ۔ ہم نے آگے بڑھنا ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا وہ افغانستان کا اس حوالے سے دورہ کرینگے ۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کیساتھ کشمیر ایک دیر طلب تنازعہ ہے اور دونوں ممالک نے اس کو مسئلہ تسلیم کیا ہے اور سابق بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے دورہ پاکستان کے موقع پر لاہور ڈیکلریشن پر عملدرآمد ہی دونوں ممالک کے درمیان اس دیر طلب تنازعہ کو نمٹا سکتا ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ امریکہ سے باوقار انداز سے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان فاصلے بڑھ چکے جن کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔