اسلام آباد (آئی این پی) سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے گھروں میں قائم سکولز کی منتقلی روکتے ہوئے دوسری جگہ منتقلی کا ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں اسلام آباد کے رہائشی علاقوں میں پرائیویٹ اسکولز منتقلی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رہائشی علاقوں میکں اسکولز کھول رکھے ہیں جس گھر کے ساتھ اسکول کھل جائے
اس گھر کا سکون برباد ہوجاتا ہے کیا سی ڈی اے اپنے قانون پر عمل درآمد نہ کرائے۔ وکیل پرائیویٹ سکولز نے بتایا کہ تعلیم کا ریسٹورنٹ اور ہوٹلز سے موازنہ نہ کیا جائے ساڑھے چار لاکھ بچے پرائیویٹ اسکولز میں پڑھتے ہیں پرائیویٹ اسکولز کی دوسری جگہ منتقلی کے لئے سی ڈی اے جگہ فراہم کرے۔ نگران وفاقی حکومت نے پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے موقف کی تائید کردی ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سی ڈی اے کی طرف سے اسکولز سیل کرنے کی مخالفت کردی۔ سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے گھروں میں قائم سکولز کی منتقلی روک دی۔ عدالت نے سکولز سیل کرنے اور دوسری جگہ منتقل کرنے کا ہائیکورٹ کا حکم معطل کردیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں جہاں دل کرے سکول کھول لیا جائے چیف جسٹس نے کہا کہ نجی سکولز فریضہ مفت میں ادا نہیں کررہے نجی سکولز فریضے کے نام پر بھاری فیسیں لے رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جن گھروں میں سکولز قائم ہیں ان کا نقشہ کس حیثیت میں پاس ہوا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ میرے بچے بھی سکول جاتے ہیں 52سکول بند کردیئے گئے سی ڈی اے کو پرائیویٹ سکولز سربمہر کرنے سے روکا جائے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جن گھروں میں سکولز قائم ہیں ان کا نقشہ کس حیثیت میں پاس ہوا۔سپریم کورٹ نے پرائیویٹ سکولز کو متبادلہ جگہ دینے کے سوال پر سی ڈی اے کو نوٹس جاری کردیا۔