بدھ‬‮ ، 15 جنوری‬‮ 2025 

عمران کو اقتدار میں لانے کیلئے ایمپائر نے میڈیا کو باندھ کر رکھا ، اینکروں نے اشارے وصول کرکے لوگوں کی برین واشنگ کی ،طاقتور قوتوں نےجونیجو، جمالی ، شجاعت جیسوں کو نہیں بخشا عمران جیسے آئیکون کو کیسے قبول کریں گی؟کپتان کو آنیوالے وقت سے متعلق پہلے ہی خبردار کر دیاگیا، اعزاز سید کے سنسنی خیز انکشافات

datetime 29  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )جنگ و جیو نیوز کے معروف صحافی اعزاز سید اپنے آج کے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ اس وقت عمران خان کےمقابلے میں بظاہر کوئی خاص اپوزیشن نہیں ہے ۔ دوسری سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن کے بانی نوازشریف اپنی بیٹی کےہمراہ جیل میں ہیں۔ ان کے بھائی مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں تو جیت گئے

مگر وہ اس قابل نہیں کہ عمران خان کے خلاف اس موقع پر کوئی تحریک چلا سکیں کیونکہ نیب میں ان کے خلاف کیسز بھی موجود ہیں اور وہ جیل جانے سے ڈرتے بھی بہت ہیں۔ شہباز شریف عمران کے خلاف تو کجا اپنے بھائی نوازشریف کی رہائی کے حق میں ریلی نہیں نکال سکتے۔ اپنے شہر لاہور کے گھرسے نکلیں تو ائیرپورٹ تک نہیں جاسکتے۔ ان سے کوئی امید رکھنا عبث ہے۔ کم ازکم انہوں نے اب تک اپنے عمل سے ثابت کیا ہے کہ وہ سب کچھ ہوسکتے ہیں مگر کسی پارٹی کے سربراہ نہیں۔ ڈرپوک شخص کبھی لیڈر بن ہی نہیں سکتا۔دوسرے نمبر پر آصف علی زرداری ہیں۔ میری اطلاعات کے مطابق نیب نے ان کے لیے بھی زمین ہموار کرلی ہے ۔ ایف آئی اے کےمبینہ منی لانڈرنگ کیس میں وہ پہلے ہی دھرے جاچکے ہیں اور اب اپنی بہن کے ہمراہ زرضمانت پر ہیں۔ پارٹی میں ان کے بعد ان کے فرزند بلاول بھٹو زرداری ہیں۔ بلاول ابھرتے ہوئے نوجوان ہیں جو لاڑکانہ سے فتح یاب ہوئے مگر لیاری کے میدان میں ان پر شکست کا داغ بھی لگ گیا۔ جیو نیوز کے رپورٹر کامران رضی نے تو اس روز ہی لیاری سے بلاول کی ممکنہ شکست کی پیش گوئی کردی تھی جس روز بلاول کی گاڑی پر اس علاقے میں پتھرائو کردیا گیا تھا۔ بلاول اس شکست اور دیگر کئی سماجی اور ذاتی وجوہات کی بنا پر اپنے والد کے کہے سے باہر نہیں لہذا وہ بھی وہی کریں گے جوانہیں ان کے والد کہیں گے ۔

ایک قدم آگے نہ پیچھے ۔ میرے خیال میں فی الحال بلاول کے والد کبھی بھی وہ نہیں کہیں گے جو انہیں کوئی اور نہ کہے ۔ یعنی اشارہ۔اسفندیار ولی ، مولانا فضل الرحمان ، محمود اچکزئی بڑے نام ہیں لیکن ان سب کو دیوار سے لگا دیا گیا ہے۔ سب مل بھی جائیں تو ان کے اندر تقسیم پیدا کردی جائے گی۔ مگر عمران خان کو اصل چیلنج یہ لوگ نہیں بلکہ اصل چیلنج ان کی اپنی پارٹی کے اندر کرپشن

سے لتھڑے ہوئے لوگ ہیں۔ جن کی ڈوریں آسانی سے کھینچی جاسکتی ہیں۔عمران خان کو اقتدار میں لانے کے لیے کس ایمپائر نے کیا مدد کی ، کس طرح میڈیا کو باندھ کر رکھا گیا اور اکثریتی اینکروں نے کس طرح اشارے وصول کرکے لوگوں کی ذہن سازی کی یہ سب ریکارڈ کا حصہ ہےلیکن یہ بھی سچ ہے کہ عمران خان کو اپنا ووٹ بھی پڑا۔ لوگوں نے بھی اسے ووٹ دیا۔ تین بار منتخب وزیراعظم نوازشریف

سمیت کسی وزیراعظم کو پانچ سال کی مدت تو پوری نہیں کرنے دی گئی اب عمران خان کو ہی موقع دے دیں اور اسکی سیڑھی کھینچنے سے گریزکریں۔میرا ذاتی خیال یہ ہےکہ طاقتور قوتوں نے محمد خان جونیجو، میر ظفراللہ جمالی ، چوہدری شجاعت حسین جیسے بے ضرر وزرائےاعظم کو قبول نہیں کیا وہ عمران خان جیسی شہرت کے حامل شخص کو کیسے قبول کریں گی۔ آج نہیں تو

کل عمران خان بحیثیت وزیراعظم اپنی مرضی کریں گے ۔ انہیں خارجہ پالیسی پروہ بنیادی فیصلے لینا ہونگے جو پاکستان کے اندرونی استحکام اور معیشت کی بحالی جیسے معاملات سے جڑے ہوئے ہیں ۔ اگر انہوں نے آزاد فیصلے کیے ان کے دن گن لیے جائیں گے اور ان کی سیڑھی کھینچ لی جائے گی کیونکہ سیڑھی دینے والوں نے سیڑھی کھسکانے کا بندوبست بھی کررکھاہے۔

موضوعات:



کالم



افغانستان کے حالات


آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…