ہفتہ‬‮ ، 30 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عمران کو اقتدار میں لانے کیلئے ایمپائر نے میڈیا کو باندھ کر رکھا ، اینکروں نے اشارے وصول کرکے لوگوں کی برین واشنگ کی ،طاقتور قوتوں نےجونیجو، جمالی ، شجاعت جیسوں کو نہیں بخشا عمران جیسے آئیکون کو کیسے قبول کریں گی؟کپتان کو آنیوالے وقت سے متعلق پہلے ہی خبردار کر دیاگیا، اعزاز سید کے سنسنی خیز انکشافات

datetime 29  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )جنگ و جیو نیوز کے معروف صحافی اعزاز سید اپنے آج کے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ اس وقت عمران خان کےمقابلے میں بظاہر کوئی خاص اپوزیشن نہیں ہے ۔ دوسری سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن کے بانی نوازشریف اپنی بیٹی کےہمراہ جیل میں ہیں۔ ان کے بھائی مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں تو جیت گئے

مگر وہ اس قابل نہیں کہ عمران خان کے خلاف اس موقع پر کوئی تحریک چلا سکیں کیونکہ نیب میں ان کے خلاف کیسز بھی موجود ہیں اور وہ جیل جانے سے ڈرتے بھی بہت ہیں۔ شہباز شریف عمران کے خلاف تو کجا اپنے بھائی نوازشریف کی رہائی کے حق میں ریلی نہیں نکال سکتے۔ اپنے شہر لاہور کے گھرسے نکلیں تو ائیرپورٹ تک نہیں جاسکتے۔ ان سے کوئی امید رکھنا عبث ہے۔ کم ازکم انہوں نے اب تک اپنے عمل سے ثابت کیا ہے کہ وہ سب کچھ ہوسکتے ہیں مگر کسی پارٹی کے سربراہ نہیں۔ ڈرپوک شخص کبھی لیڈر بن ہی نہیں سکتا۔دوسرے نمبر پر آصف علی زرداری ہیں۔ میری اطلاعات کے مطابق نیب نے ان کے لیے بھی زمین ہموار کرلی ہے ۔ ایف آئی اے کےمبینہ منی لانڈرنگ کیس میں وہ پہلے ہی دھرے جاچکے ہیں اور اب اپنی بہن کے ہمراہ زرضمانت پر ہیں۔ پارٹی میں ان کے بعد ان کے فرزند بلاول بھٹو زرداری ہیں۔ بلاول ابھرتے ہوئے نوجوان ہیں جو لاڑکانہ سے فتح یاب ہوئے مگر لیاری کے میدان میں ان پر شکست کا داغ بھی لگ گیا۔ جیو نیوز کے رپورٹر کامران رضی نے تو اس روز ہی لیاری سے بلاول کی ممکنہ شکست کی پیش گوئی کردی تھی جس روز بلاول کی گاڑی پر اس علاقے میں پتھرائو کردیا گیا تھا۔ بلاول اس شکست اور دیگر کئی سماجی اور ذاتی وجوہات کی بنا پر اپنے والد کے کہے سے باہر نہیں لہذا وہ بھی وہی کریں گے جوانہیں ان کے والد کہیں گے ۔

ایک قدم آگے نہ پیچھے ۔ میرے خیال میں فی الحال بلاول کے والد کبھی بھی وہ نہیں کہیں گے جو انہیں کوئی اور نہ کہے ۔ یعنی اشارہ۔اسفندیار ولی ، مولانا فضل الرحمان ، محمود اچکزئی بڑے نام ہیں لیکن ان سب کو دیوار سے لگا دیا گیا ہے۔ سب مل بھی جائیں تو ان کے اندر تقسیم پیدا کردی جائے گی۔ مگر عمران خان کو اصل چیلنج یہ لوگ نہیں بلکہ اصل چیلنج ان کی اپنی پارٹی کے اندر کرپشن

سے لتھڑے ہوئے لوگ ہیں۔ جن کی ڈوریں آسانی سے کھینچی جاسکتی ہیں۔عمران خان کو اقتدار میں لانے کے لیے کس ایمپائر نے کیا مدد کی ، کس طرح میڈیا کو باندھ کر رکھا گیا اور اکثریتی اینکروں نے کس طرح اشارے وصول کرکے لوگوں کی ذہن سازی کی یہ سب ریکارڈ کا حصہ ہےلیکن یہ بھی سچ ہے کہ عمران خان کو اپنا ووٹ بھی پڑا۔ لوگوں نے بھی اسے ووٹ دیا۔ تین بار منتخب وزیراعظم نوازشریف

سمیت کسی وزیراعظم کو پانچ سال کی مدت تو پوری نہیں کرنے دی گئی اب عمران خان کو ہی موقع دے دیں اور اسکی سیڑھی کھینچنے سے گریزکریں۔میرا ذاتی خیال یہ ہےکہ طاقتور قوتوں نے محمد خان جونیجو، میر ظفراللہ جمالی ، چوہدری شجاعت حسین جیسے بے ضرر وزرائےاعظم کو قبول نہیں کیا وہ عمران خان جیسی شہرت کے حامل شخص کو کیسے قبول کریں گی۔ آج نہیں تو

کل عمران خان بحیثیت وزیراعظم اپنی مرضی کریں گے ۔ انہیں خارجہ پالیسی پروہ بنیادی فیصلے لینا ہونگے جو پاکستان کے اندرونی استحکام اور معیشت کی بحالی جیسے معاملات سے جڑے ہوئے ہیں ۔ اگر انہوں نے آزاد فیصلے کیے ان کے دن گن لیے جائیں گے اور ان کی سیڑھی کھینچ لی جائے گی کیونکہ سیڑھی دینے والوں نے سیڑھی کھسکانے کا بندوبست بھی کررکھاہے۔

موضوعات:



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…