لاہور( این این آئی ) پانامہ پیپرز کیس کے فیصلے کے نتیجے میں مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف کو وزارت عظمیٰ سے الگ ہوئے ایک سال بیت گیا ۔28جولائی 2017ء کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے پاناما پیپرز کیس میں حتمی فیصلہ سناتے ہوئے اس وقت کے وزیر اعظم محمد نوازشریف کو
قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دیدیا تھا جس کے ساتھ وہ وزارت عظمی کے عہدے سے بھی نااہل ہوگئے تھے۔25صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں سپریم کورٹ کے 5 جج صاحبان کی جانب سے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھاکہ نواز شریف نے کیپیٹل ایف زیڈ ای سے متعلق کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپائے، نواز شریف عوامی نمائندگی ایکٹ کی شق 12کی ذیلی شق ٹو ایف اور آرٹیکل 62کی شق ون ایف کے تحت صادق نہیں رہے، نواز شریف کو رکن مجلس شوری کے رکن کے طور پر نااہل قرار دیتے ہیں عدالتی فیصلے کے بعد نواز شریف نے وزارت عظمی کا عہدہ چھوڑ دیا جبکہ قومی اسمبلی میں بھاری اکثریت ہونے کی وجہ سے ان کی جماعت کے ایک اور رکن قومی اسمبلی شاہد خاقان عباسی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نئے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔سپریم کورٹ کی ہدایت پر کے نیب نے نواز شریف، ان کے صاحبزادے حسن نواز اور حسین نواز، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے ساتھ ساتھ اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔نواز شریف اپنی اہلیہ کی تیمارداری کے لیے لندن کا بھی دورہ کرتے رہے، اسی دوران 6جولائی 2018ء احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر)محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی۔