نوشہرہ(آئی این پی )پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور نامزد وزیر اعظم عمران خان نے سابق وزیر اعلیٰ پرویز خان خٹک کو اہم ذمہ داریاں سونپ دی ،پرویز خٹک کے پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے دو اور قومی اسمبلی کے دو آزاد ارکان کیساتھ رابطے ‘چاروں کو پی ٹی آئی میں شامل ہونے پر راضی کرلیا، پرویزخٹک کو پنجاب اور مرکز میں حکومت سازی کے لے اہم رول دے دیا اور خیبرپختونخوا میں بھی پرویز خٹک حکومت بنائیں گے
اور پرویز خٹک ہی خیبرپختونخوا کے دوبارہ وزیر اعلیٰ ہوں گے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے بھی متفقہ طور پر بنی گالہ اجلاس میں منظوری دے دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما سابق وزیر اعلی پرویز خان خٹک نے خیبرپختونخواکے آزا د ارکان سے بھی رابطے کرلئے ہیں اورپانچوں آزاد ارکان نے پرویز خان خٹک کی قیادت میں پی ٹی آئی میں شامل ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ پرویز خٹک نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ قومی اسمبلی کے دو اور پنجاب اسمبلی کے دوآ زاد ارکان سے ان کا رابطہ ہوچکا ہے اورچاروں تحریک انصاف میں شمولیت کاعندیہ دے دیا ہے۔ چاروں نامزد وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ پریس کانفرنس میں شمولیت کااعلان کریں گے۔ ایک سوال پر کہ آپ وفاقی حکومت کا حصہ بننے جارہے ہیں تو پرویز خٹک نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں میں صوبے میں رہ کر عوام کی خدمت کروں گا۔ اور بہ حیثیت وزیر اعلیٰ ہی کام کرتا رہوں گا پارٹی کے چیئرمین عمران خان سے مشاورت جاری ہے اور انھوں نے بھی یہی ہدایت کی ہے انھوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام کارکنوں اور جنون نے ہماری حکومت کی پانچ سالہ کارکردگی کو سرہا اور پی ٹی آئی کی تبدیلی کاپیغام گھر گھر تک پہنچایا۔ اور اسی وجہ سے تحریک انصاف نے2018 انتخابات میں کلین سویپ کیا اور اللہ تعالی نے نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ سندھ پنجاب اور بلوچستان می بھی تحریک انصا ف کوکامیابی دلائی۔ پرویز خٹک نے کہا کہ کارکن کسی قسم کے افواہوں اور قیاس ارائیوں پر کان نہ دھریں اور میڈیا بھی بے پرکیاں نہ اڑائیں
تحریک انصاف کے اکثریتی ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے بھی صوبے میں مستحکم حکومت اور بڑی کامیابی پر میرے کردار کو سراہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ اپنے ادھورے ایجنڈے کو مکمل کریں گے۔ معلوم نہیں کہ میڈیا کبھی مجھے کبھی وزیر داخلہ اور کبھی وزیر پیٹرولیم وقدرتی وسائل بنادیتی ہے یہ وزارتوں کے قلمدان میڈیا کے پاس ہے۔ وزارت اعلی کا قلمدان کانٹوں کی سیج ہے۔ ایوان اورحکومت کو چلاناہر کسی کے بس کی بات نہیں ہوتی۔