کراچی(این این آئی)پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں متحرک ماہرین نے رائے دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انتخابات کی صورت میں ملی جلی پارلیمنٹ آئی تو معاشی معاملات اور حصص کی تجارتی سرگرمیوں کو قدرے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا جب کہ پاکستان کی حصص مارکیٹ کا بہترمستقبل انتخابات میں کسی واحد جماعت کی واضح اکثریت پر منحصر ہے۔اس حوالے سے حصص مارکیٹ کے سابق صدر عارف حبیب نے بتایا کہ فی الوقت مارکیٹ میں فروخت کا عنصر نمایاں ہے
جومئی 2017کے بعد سے شروع ہوا ہے جب بنچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 52876 پوائنٹس کی بلندترین سطح تک پہنچ گیا تھا اور آج یہ41339 پرکھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے نتیجے میں واضح اکثریت کی حامل پارلیمنٹ کے وجود میں آنے سے سیاسی افق پر محاذ آرائی کی کیفیت ختم ہوجائے گی، نئی حکومت کی جانب سے معیشت پر فوری توجہ دی جائے گی اور اس ممکنہ طرز عمل کو دیکھتے ہوئے وہ انسٹی ٹیوشنز، میوچل فنڈز اور بڑے انفرادی سرمایہ کار جو طویل عرصے سے مارکیٹ سے سرمائے کا انخلا کررہے تھے وہ کیپٹل مارکیٹ میں دوبارہ سرمایہ کاری کے لیے متحرک ہوجائیں گے جس سے توقع ہے کہ دسمبر 2018 تک انڈیکس50000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد عبور کرجائے گا۔اے کے ڈی سیکورٹیزکے چیف ایگزیکٹوآفیسر فرید عالم نے کہا کہ انتخابات میں کسی ایک سیاسی جماعت کی واضح اکثریت کے ساتھ حکومت میں آنے کے ملکی معیشت اور کیپٹل مارکیٹ کی سرگرمیوں پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوں گے، البتہ روپے کی نسبت امریکی ڈالر کی قدربڑھ کر132 روپے کی سطح تک پہنچ سکتی ہے لیکن بعدازاں ڈالر کی قدر میں کمی کا رحجان غالب ہوگا۔انہوں نے کہا کہ نئی منتخب حکومت کے مالیاتی مسائل حل کرنے کے لیے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے سے اقتصادی محاذ پر غیریقینی تاثر میں کمی اورکیپٹل مارکیٹ میں بعد ازانتخابات برآمدی نوعیت کی مصنوعات تیار کرنے والی درج کمپنیوں جن میں فرٹیلائزر کیمیکل اور ٹیکسٹائل کے شعبے شامل ہیں
کے حصص میں خریداری رحجان بڑھ جائے گی جبکہ شرح سود میں اضافے کی وجہ سے بینکنگ سیکٹر کے حصص بھی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش ثابت ہوں گے۔جے ایس گلوبل کے ہیڈ آف ایکویٹی سیلز عاطف ظفر نے کہا کہ ماسوائے 2008 کے گزشتہ 5 انتخابات میں سے4انتخابات کے بعد کیپٹل مارکیٹ کی کاروباری سرگرمیوں میں بہتری آئی، 25جولائی کے انتخابات میں اگر ملی جلی حکومت وجود میں آئی تو اقتصادی محاذ پر مشکلات پیدا ہوں گی۔