اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) الیکشن میں تحریک انصاف 93، مسلم لیگ ن 87سیٹیں جیت کر ملک کی دو بڑی جماعتوں کے طور پر سامنے آئیں گی، عالمی ادارے بی ایم اے کیپیٹل کی مشاہدات اورگیلپ ، پلس کنسلٹنٹ اور آئی پی او آر کے سرویز کے نتائج کے تجزئیے کے بعد تہلکہ خیز پیش گوئی۔ تفصیلات کے مطابق عالمی ادارے بی ایم اے کیپٹیل کی اپنے مشاہدات اور گیلپ ، پلس کنسلٹنٹ اور
انسٹی ٹیوٹ آف پبلک اوپینئین ریسرچ کے عام انتخابات کے حوالے سے سرویز کے نتائج پر تجزیاتی رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں تہلکہ خیز پیش گوئی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عام انتخابات 2018میں تحریک انصاف 93اور مسلم لیگ ن 87سیٹیں جیت کر پہلی اور دوسری بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئیں گی ، اس بار انتخابات میں سیاسی جماعتوں کو منقسم مینڈیٹ ملے گا، واضح رہے کہ بی ایم اے کیپیٹل کی پیش گوئی میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کی تعداد کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے۔ بی ایم اے کی تجزیاتی پیش گوئی کے مطابق انتخابات میں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف واضح اکثریت حاصل نہیں کر سکیں گی جس کے پیش نظر چھوٹی سیاسی جماعتیں اور آزاد امیدواربہت اہمیت کے حامل ہوں گےجبکہ پنجاب میں ممکنہ طور پر مسلم لیگ ن دوبارہ حکومت بنائے گی اور وفاق میں پی ٹی آئی حکومت بنائے گی۔ بی ایم اے نے پیش گوئی کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ تمام اداروں کے سروے میں ایسے ووٹروں کی تعداد 20فیصد تک ہے جو تاحال ووٹ ڈالنے کے حوالے سے تذبذب کا شکار ہیں اور کسی جماعت کے حق میں فیصلہ نہیں کر سکے۔ ووٹروں کی یہ تعداد بہت زیادہ ہے اور انتخابی نتائج پر اثرانداز ہو کر انہیں مختلف بنا سکتی ہے۔بی ایم اے کیپیٹل کے مطابق نواز شریف اور مریم نواز کو احتساب عدالت سے سزا ہونے کا اثر بلاشبہ مسلم لیگ ن کیلئے کسی جھٹکے سے کم نہیں تھا جس کا فائدہ انتخابی مہم میں تحریک انصاف کو پہنچا ہے تاہم نواز شریف کی واپسی نے ان اثرات کو کسی حد تک زائل کر دیا ہے۔