اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) جسٹس شوکت صدیقی نے مجھے اپنے حق میں کالم لکھنے کوکہا تھا، سینئر تجزیہ کار ہارون رشید کا دعویٰ ۔نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کچھ چیزوں کی پوری 100فیصد شہادت نہیں ملتی اس لیے ہم ان کولکھنے سے گریز کرتے ہیں۔نیب کے چیئرمین کوآفر کی گئی کہ وہ مستعفی ہوجائیں اور ان کوصدر پاکستان بنا دیاجائے گا۔
یہ ن لیگ اور شریف فیملی کی طرف سے خانہ کعبہ کے سامنے پیمان کیا جائے گا۔میرے ذرائع کا کہنا ہے کہ 2سپریم کورٹ کے جج ہیں اور 2ہائیکورٹ کے جج ہیں جن پرشریف خاندان نے کام کیا ہے۔ایک یہ ہیں اور ایک کوئی اور ہیں ۔لیکن ابھی یکسوئی سے نہیں کہا جاسکتا کہ وہ کون سے جج ہیں وہ بولیں گے توپتہ چل جائے گا۔ان پرکرپشن کے الزامات ہیں ، درست ہیں یا غلط یہ کہا نہیں جاسکتا۔انہوں نے ایک مکان لیا، پھر دوسرا لیا، پھر تیسرا لیا۔اس طرح کوئی جج یا سیکرٹری یا بیوروکریٹ بھی نہیں کرتا۔اس پرایک کروڑ20لاکھ روپے خرچ ہوئے۔انہوں نے کہا کہ جسٹس شوکت صدیقی جذباتی طورپر غیرمتوازن آدمی ہے۔تہوار ہوتے ہیں اگر ایک کوپسند نہیں، دوسرے کوپسند ہے توآپ کون ہوتے ہیں سوموٹوایکشن لینے والے؟ اسی طرح ختم نبوت ؐ کا معاملہ متنازع معاملہ ہے ہی نہیں۔قومی اسمبلی ذوالفقار بھٹو کے زمانے میں اس کا فیصلہ کرچکی ہے۔جماعت اسلامی کے ٹکٹ پرالیکشن لڑچکے ہیں۔ان کوممتاز قادری گروپ کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ کبھی بات بیان کرتا ،مجھے انہوں نے کہا کہ میرے حق میں کالم لکھیں۔ میں ریٹائرہوجاتا لیکن یہ بات نہ بتاتا۔مجھے ایک بار یہاں ملے کہا مجھے پہچانا؟میں نے کہا کہ نہیں میں نے نہیں پہچانا۔انہوں نے مجھے کہا کہ مجھے آپ کے قلم کی ضرورت ہے۔جس پرمیں ہکا بکا رہ گیا۔واضح رہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی تقریر پر چیف جسٹس نے بھی نوٹس لے رکھا ہے ۔