لاہور( این این آئی)سابق ان کاؤنٹر سپیشلسٹ عابد باکسر نے چیف جسٹس سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ثبوت اس کے سامنے پیش کروں گا،سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کا چیلنج قبول کرتا ہوں وہ وقت اور جگہ بتائیں میڈیا کی موجودگی میں بات ہو گی ، اگر میں اپنے الزام ثابت نہ کر سکا تو ہاتھ جوڑ کر معافی مانگوں گا اور بچوں سمیت ملک چھوڑ کر چلا جاؤں گا ،شہباز شریف آپ کی جان نہیں چھوٹے گی
اور انشا اللہ میرے مالک کے حکم سے جے آئی ٹی بنے گی ۔ ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق انسپکٹر عابد باکسر نے کہا کہ میں گیارہ سال دربدر رہا ، میرے بچے دربدر ہوئے لیکن اب مجھے انصاف چاہیے ۔ شہباز شریف کہتے ہیں میں عابد باکسر کو جانتا نہیں ہوں ، میں نے بھی یہ نہیں کہا کہ میں ان کے ساتھ بیٹھ کر پیسٹریاں کھاتا رہا ہوں ۔ میں شہباز شریف کا چیلنج قبول کرتا ہوں وقت اور جگہ آپ بتائیں میں سارے میڈیا کے سامنے اپنے الزام ثابت نہ کر سکوں یا ثبوت نہ دے سکوں تو ہاتھ جوڑ کر معافی مانگوںں گا اور بچوں سمیت ملک چھوڑ کر چلا جاؤں گا ۔ایک معمولی انسپکٹر آپ پر الزام لگا رہا ہے اور دس سال سے لگا رہا ہے ، آپ پر بہت سنجیدہ الزامات ہیں اور آپ کا سیاسی کرئیر داؤ پر لگا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف صاحب بتائیں حمزہ کا لیٹر اصلی تھا یا جعلی تھا ، میں چوہنگ گیا تھا یا نہیں ؟۔ انہوں نے کہا کہ مجھے مارنے کا منصوبہ بنایا گیا ۔شہباز شریف نے ایک سینئر صحافی کے پروگرام میں میرا نام لیا ہے میں نے ان سے رابطہ کر کے کہا ہے کہ مجھے بھی صفائی کا موقع دیں تاکہ میں بھی جواب دے سکوں ۔ انہوں نے کہا کہ سچ کو یاد نہیں رکھنا پڑتا لیکن جھوٹ کو یاد رکھنا پڑتا ہے ۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں گلبرگ میں ایس ایچ او رہا ہوں
جبکہ میں اپنی سروس کے دوران کبھی بھی گلبرگ میں بطور ایس ایچ او تعینات نہیں رہا ۔ میرے بیرون جانے کے بعد سارے کیسز بنائے گئے ۔میں نے بیرون ملک سے رانا ثنا اللہ سے رابطہ کر کے کہا کہ میری تفتیش تبدیل کر اکے ذوالفقار چیمہ ، میجر (ر) مبشر اللہ یا ڈاکٹر عارف مشتاق کے پاس لگوا دیں ۔ جس پر انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سے بات کر کے لگواتے ہیں ۔ پھر مجھے کہا گیا کہ وزیر اعلیٰ بہت غصے میں ہیں جس پر میں نے پوچھا کہ
وزیر اعلیٰ کیوں غصے میں ہیں لیکن مجھے اس کا کوئی جواب نہیں دیا گیا ۔ میں نے ان سے کہا کہ بھائی کے طور پر مشورہ دیں کہ مجھے وطن واپس آنا چاہیے یا نہیں جس پر انہوں نے کہا کہ آپ نہ آئیں اور میں رانا ثنا اللہ کو سلیوٹ کرتا ہوں ۔ انہوں نے اپنے پاس رکھی ہوئی دستاویزات کو میڈیا کے سامنے رکھنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ میں انہیں ضرور سامنے لاؤں گا لیکن ابھی انہیں اتنے جھٹکے نہیں دینا چاہتا ۔ میں یہ ثبوت جے آئی ٹی کے سامنے رکھوں گا
اگر جے آئی ٹی نہیں بنتی تو پھر میں نے ان دستاویزات کا اچار ڈالنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میرے بیرون ملک جانے کے بعد تمام مقدمات بنے ۔ ایک خاتون نے اپنے شوہر کو قتل کرایا پھر اس نے اپنے جیٹھ اور جیٹھانی کا بھی قتل کرایا اور امریکہ چلی گئی ،اسے 13سال بعد عمر ورک اور مشتاق سکھیرا واپس لائے اور وہ میرے اوپر مقدمہ درج کرادیتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف صاحب کہتے ہیں میں عابد باکسر کو نہیں جانتا ،میں نے کب کہا ہے کہ
وہ مجھے ملتے رہے ہیں اور میں ان کے ساتھ بیٹھ کر پیسٹریاں کھاتا رہا ہوں ۔ آپ کو یاد ہے آپ تین بجے نکلے تھے اور درخت گرے ہوئے تھے آپ نے کہا تھاکہ جہانزیب برکی کو فون کرو کہ عملدرآمد ہوا کہ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک انسپکٹر کہتا ہے کہ میں درخت اٹھانے کیلئے بھرتی نہیں ہوا ، مجھے معطل کر دیا گیا ۔ میاں صاحب یہاں بال بھی ہلتا ہے تو میڈیا اس بال کو بیس بار ہلتے ہوئے دکھاتا ہے ۔ میاں صاحب کو میری معطلی یاد ہے تو باقی باتیں بھی یاد ہوں گی ۔
آپ کی جان نہیں چھوٹے گی اور انشا اللہ میرے مالک کے حکم سے جے آئی ٹی بنے گی ۔ انہوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست کرتا ہوں یہ ظلم کی انتہا ہے میں گیارہ سال ملک سے باہر دربدر رہا ۔ انہوں نے کہا کہ سٹوڈنٹ لیڈر عاطف چوہدری کا مقابلہ ریواز گارڈن میں ہوا ، وہ کیسے مرا اس کا سارے ثبوت میرے پاس موجود ہیں ۔