اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر اغواء کنندگان کی تحویل سے فرار ہونے والے تمام افراد کو آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دیاہے ۔ جمعہ کو عدالت عالیہ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بینچ نے سماعت کی ۔ اس موقع پر ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد پولیس نجیب الرحمن بگوی عدالت میں پیش ہوئے
اورموقف اختیار کیا کہ اکتیس مارچ 2018 کو عثمان سلیم کو اغواء کیا گیا، عثمان سلیم دو کروڑ تاوان دے کر بازیاب ہوئے، اغواء کاروں نے مغوی کے گھر پر قبضہ بھی کیا ہوا ہے ، اغواء کاروں نے جائیداد کے کاغذات گاڑی بھی چھینی، بازیاب ہونے کے بعد ایف آئی آر درج کرانے پر انہیں دوبارہ اغواء کر لیا گیا، عثمان سلیم اور اس کا بھائی دونوں اس وقت اغواء کاروں کے قبضے میں ہیں۔ فاضل جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ کسی جرائم پیشہ شخص کو بھی غیر قانونی طور پر اغواکرنا یا اٹھانا جرم ہے، پشاور میں اغواء کاروں کے منظم گروہ کام کر رہے ہیں، پتہ چلایا جائے کہ پشاور کا شکیل آدم کون ہے اور اس کو کس کی پشت پناہی حاصل ہے، عدالت نے اغواء کنندگان کی تحویل سے فرار ہونے والے تمام افراد کو اگلی سماعت پر پیش کرنے کا حکم د یتے ہوئے مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر اغواء کنندگان کی تحویل سے فرار ہونے والے تمام افراد کو آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دیاہے ۔ جمعہ کو عدالت عالیہ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بینچ نے سماعت کی ۔ اس موقع پر ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد پولیس نجیب الرحمن بگوی عدالت میں پیش ہوئے اورموقف اختیار کیا کہ اکتیس مارچ 2018 کو عثمان سلیم کو اغواء کیا گیا، عثمان سلیم دو کروڑ تاوان دے کر بازیاب ہوئے