نیویارک (نیوز ڈیسک) معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے کہا ہے کہ پاکستان میں 25جولائی کو ہونے والے انتخابات میں نظام حکومت تو تبدیل ہو سکتا ہے تاہم سرداری نظام کی معاونت سے تشکیل پانے والا اقتدار کاڈھانچہ تبدیل نہیں ہو گا،دیہی علاقوں کے لوگ ووٹ دینے کا فیصلہ صرف سردار کی ایک مسکراہٹ یا اس کے غصے کو دیکھ کر کرتے ہیں۔
نیویارک ٹائمز کی جانب سے پیر کو شائع کئے جانے والے ایک آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے دیہی علاقے جو کہ انتخابی سیاسی میں گہرا اثر رکھتے ہیں ان علاقوں میں جمہوریت اور سیاسی کے معنی مختلف ہیں،لاہور سے اوکاڑہ کی جانب صرف 3 گھنٹوں کے سفر کے بعد سیاسی مذاکرے، شہروں میں موجود انفراسٹرکچر اور دیگر سہولیات اپنے اختتام کو پہنچ جاتی ہیں، دیہاتوں میں لوگ نہ ختم ہونے والی غربت کا سامنا کرتے ہیں اور ایک مزدور کی طرح کام کرتے ہوئے اپنا دن گزارتے ہیں، دیہی علاقوں میں موجود عوام کے پاس سیاسی نظریوں اور بیانیے پر سوچ بچار کیلئے وقت نہیں ہے، دیہی علاقوں کے لوگ ووٹ دینے کا فیصلہ صرف سردار کی ایک مسکراہٹ یا اس کے غصے کو دیکھ کر کرتے ہیں، دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کیلئے یہی طاقت کے توازن کو متعین کرتا ہے،دیہی علاقوں میں جمہوریت کے معنی ٹی وی اینکرز کی نظروں سے ہمیشہ اوجھل رہتے ہیں۔پاکستان کے دیہی علاقوں میں جمہوریت ایک خطرناک شکل اختیار کر چکی ہے، آئندہ عام انتخابات ملک میں وفاقی حکومت کو تبدیل تو کر سکتے ہیں تاہم سرداروں کی معاونت سے تشکیل پانے والا اقتدار کا نظام کبھی تبدیل نہیں ہوسکے گا، ان علاقوں کے سردار نئے حکمرانوں کے ساتھ اپنی وفاداریوں کا اظہار کرتے ہیں اور پھر دیہاتیوں کو دوبارہ سے دبانے کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔