چارسدہ (نیوز ڈیسک) اے این پی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ 2013 اور 2018 میں زمین آسمان کا فرق ہے گزشتہ انتخابات میں صرف اے این پی ٹارگٹ تھی اب سب جماعتیں ٹارگٹ ہے حالیہ دہشتگری کے واقعات الیکشن کو سبوتاژ کر نے کی سازش ہے ،عمران خان میں اتنی اخلاقی جرات نہیں کہ وہ غلام بلور سے تعزیت ہی کرتے ،طالبان کی ڈر سے عمران خان آج بھی دہشتگردی کے واقعات پر خاموش ہیں
نواز شریف نے اس مشکل صورتحال میں بھی ہارون بلور کی شہادت پر مجھے ٹیلی فون کیا ،تمام سیاسی پارٹیوں کو سیاسی سکورنگ سے بالاتر دہشتگردی کیخلاف اقدامات کرنے ہونگے،دہشتگردی کے پے درپے واقعات نے مثالی پولیس کو بھی پوری دنیا میں ظاہر کردیا ہے ،پیٹھ پر وار بزدل کرتے ہیں دشمن میں غیرت ہے تو سامنے آکر وار کریں ہم بھی بھر پور جواب دینگے سیاسی سرگرمیاں شروع کرلی ہے ،جمہوریت دشمن قوتوں نے جو کرنا ہے کرے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیارولی خان نے کہا ہے کہ 2013 اور 2018 میں زمین اور آسمان کا فرق ہے 2013 میں صرف اے این پی دہشت گردوں کے نشانے پر تھے اس بار تمام سیاسی جماعتیں دہشتگردوں کے نشانے پر ہے انہوں نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے گلہ کیا کہ ان میں اتنی اخلاقی جرات بھی نہیں کہ ہارون بلور کی شہادت پر ہم سے تعزیت ہی کرتے نواز شریف نے ایسے مشکل صورت حال میں بھی میرے ساتھ تعزیت کی ہے انہوں نے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی آج بھی طالبان کے ڈر سے دہشت گردی کیخلاف کھل کر نہیں بھولتے ایک بار پھر سیاسی پارٹیاں تاریخی غلطی کر رہے ہیں اگر دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہے تو عمران خان سمیت سب کو دہشت گردی کیخلاف اٹھ کھڑا ہوناہوگا انہوں نے کہاکہ دشمن میں غیرت ہے تو سامنے آکر وار کریں ہم بھی بھر پور جواب دینگے
چھپ کر پیٹھ پر وار کرنے والے غیرت مند نہیں بزدل لوگ ہیں انہوں نے کہاکہ میدان خالی نہیں چھوڑیں گے اور الیکشن میں بھر پور طریقے سے حصہ لینگے انہیوں نے کہاکہ 2013 میں دہشت گردوں نے ہمیں دیوار سے لگانے کیلئے ٹارگٹ کیا لیکن اب 2013 نہیں یہ 2018 ہے اور اے اپن پی کسی صورت دشمنوں کے سامنے نہیں جھکے گی اسفندیارولی خان نے کہاکہ دہشت گردی کیخلاف جو موقف خان عبدالولی خان کا تھا وہ آج بھی اے این پی کا ہے
پرائی جنگ اب ہمارا جنگ بن چکا ہے کیونکہ نقصان ہم اٹھا رہے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم نے سیاسی سرگرمیاں شروع کر لی ہے جمہوریت دشمن قوتوں نے جو کرنا ہے وہ کر لیں۔ اسفندیارولی خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دہشت گردی کے وجوہات اور محرکات کو چھوڑ کر اب سیاسی پارٹیوں کو مل کر دہشت گردی کے واقعات کا تدارک کرنا ہوگا کیونکہ دہشت گردوں کا ایک ہی مقصد ہے کہ ملک کو اندھیروں میں دھکیل کر انتخابات ملتوی کیے جائے۔